پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی:وحدت ٹرین مارچ کا اعلان

MWM_Karachi-PCمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں یکم اگست کو ہونے والے وحدت ملت کنونشن کے لئے کراچی سے 30جولائی کو ٹرین مارچ کیا جائے گا۔
شیعت نیوز کے نمائندے رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی،مولانا منور نقوی،کراچی کے سیکریٹری جنرل محمد مہدی اور علی اوسط نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم اگست کو اسلام آباد میں ہونے والے ”وحدت ملت کنونش ”میں شرکت کے لئے کراچی سے ’30جولائی کو ‘وحدت ٹرین مارچ ”کیا جائے گا ۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وحدت ٹرین مارچ کراچی سے شروع ہو کر راولپنڈی میں اختتام پذیر ہو گا جبکہ راستے میں تمام شہروں میں ٹرین مارچ کے لئے استقبالیہ کیمپ لگائے گئے ہیں اور پاکستان بھر کے عوام اس ٹرین مارچ میں اپنے اپنے شہروں سے شریک ہو ں گے۔
رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ طویل عرصے سے ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو خواہ وہ ڈاکٹرز ہو ں ،انجینئرز ہوں ،مصنف ہوں،یا الغرض کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے ہوں ،انھیں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے دہشت گرد جو کہ غیر ملکی ایماء پر پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں ،مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں اور اب تک سانحہ عاشور ،سانحہ اربعین سمیت کئی واقعات میں سینکڑوں شیعیان پاکستان کو شہید کیا جا چکا ہے ۔جبکہ گذشتہ دو ماہ میں کراچی میں جاری ملت جعفریہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ میں درجنوں شیعہ نوجوانوں کو نشانہ بنا یا گیا تاہم انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ حکومت سندھ تا حال دہشت گرد وں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی اور اگر کچھ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا تو اسے پولیس کی ملی بھگت کے ذریعے احاطہ عدالت سے فرار کروا دیا گیا ۔ہمیں تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ صوبائی حکومت اور پولیس انتظامیہ دہشت گرودں کے خلاف کسی بھی اقدام سے گریزاں ہے اور معصوم شہریوں کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیںہے کہ کراچی کی طرح کوئٹہ میں بھی گذشتہ کئی برسوں سے ملک دشمن عناصرامریکا،اسرائیل اور بھارت کی ایماء پر ملت جعفریہ کو اپنے سفاک دہشتگردی کا نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور آئے روز ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے عمائدین کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیںجس کے سبب ہزاروں بے گناہ شیعہ معصوم افراد کو شہید کیا جا چکا ہے اور اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں ذخمی ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 400 سے زیادہ لوگ صرف پچھلے چند ماہ میں ہی ٹارگٹ کا نشانہ بن چکے ہیں ، سینکڑوں خاندان برباد ہو چکے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ وسری جانب پاراچنار اور کرم ایجنسی کے 8لاکھ سے زائد عوام طالبان دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہیں ،واضح رہے کہ یہ 8لاکھ شیعہ اور سنی مسلمان گذشتہ 4برسوں سے طالبان دہشت گردوں کے محاصرے میں محصور ہیں جبکہ طالبان دہشت گردوںنے پاراچنار سے پشاور جانے والی مین شاہراہ پر بھی اپنا غیر قانونی قبضہ جما رکھا ہے جس کے سبب پاراچنار کے مظلومین بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہو کر رہ گئے ہیں اور اگر زندگی گذارنے کے لئے وہاںکے لوگ افغانستان کے راستے سے بھی سفر کرکے پشاور تک آنا چاہتے ہیں تو وہاں سے بھی طالبان دہشت گرد انھیں سفاکیت کا نشانہ بناتے ہیں اور انتہائی بت دردی سے شہید کر دیا جاتا ہے ،جبکہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران اور خصوصاً کل بروز ہفتہ کو طالبان دہشت گردوں نے ایک مسافر قافلے کو اس وقت نشانہ بنا یا جب وہ پاراچنار سے پشاور کے لئے روانہ تھا اور انتہائی سفاکانہ اور ظالمانہ انداز سے 18شیعہ بے گناہوں کو شہید کر دیا گیا جبکہ درجنوں ذخمی ہیں اسی طرح چند روز قبل بھی طالبان دہشت گردوں نے ایک مسافر قافلے کو دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے 11شیعہ بے گناہوں کو شہید کر دیا تھا ۔حکومت نے پاراچنار ،کرم ایجنسی کے عوام کو طالبان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ۔جبکہ حکومت کرم ایجنسی ۔۔پشاور روڈ پہ سے طالبا ن دہشتگردوں کی عملداری ختم کرانے کی بجائے کرم ایجنسی کی 8لاکھ سے زائد محصور آبادی کی رسد کے واحد راستے افغان سرحد کو بند کرانے کے در پہ ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں اب تک سینکڑوں محب وطن شیعہ افراد کو قتل و غارت کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور آج بھی وہاں پر حالات زندگی اپنے معمول پر نہیںا ۤپائے جس کی وجہ صرف اور صرف وہاں پر موجود مقامی طالبان دہشت گرد گروہ ہیں جنہوں نے وقتاً فوقتاً ملت جعفریہ کو اپنے سفاک مظالم کا نشانہ بنایا اور نت نئے منصوبوں پر عمل کرنے میں مصروفِ عمل ہیں ۔ لیکن تا حال حکومت تمام تر دعوں کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف سیاسی مصلحتوں کے سبب اقدامات سے گریزاں ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورت حال انتہائی ابتر ہے اور دہشت گردی عروج پر ہے ، خود کش حملوں نے عام شہریوں کی نیند حرام کر رکھی ہے کہ نہ جانے زندگی کی کس گلی میں شام ہو جائے ، پہلے مساجد اور امام بارگاہوں کو مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہا اور اب مقدس مزارات کے احترام کو بھی پامال کر کے دہشت
گردوں نے دعا اور عبادت کے لیے آنے والے نمازیوں کو بھی خاک و خون میں نہلا دیا ۔ ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگز نے عوام کو انتہائی اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے ، میڈیا کی آزادی کا دم بھرنے والی پنجاب حکومت نے آزاد میڈیا کو زنجیر پہنانے کے لیے جو قرارداد پیش کی وہ بھی آپ کے سامنے ہے جو خود غرضی ، مفاد پرستی اور کرپشن پر پردہ ڈالنے کی بد ترین کوشش تھی ۔ جب کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد میڈیا اس ملک کے کرپٹ نظام کی اصلاح کا بہترین ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کا ہر باشعور انسان اور خصوصاً آپ بھی ملاحظہ کر ر ہے ہیں کہ ا یک طرف تو مہنگائی ، کرپشن ، چور بازاری ،لوٹ مار ، بھوک کی وجہ سے اجتماعی خود کشیاں اب معمول بن چکی ہیں دوسری طرف امریکی ، برطانوی اور نیٹو فورسز کا پاکستان کے اندرونی معاملات میں اثر و رسوخ اتنا بڑھ چکا ہے کہ گویا ہمارا ملک اب مغربی ممالک کی چراگاہ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے اس صورت حال کے پیش نظر قوم میں وحدت اور وطن کی حفاظت کا جذبہ اجاگر کرنے کے لیے یکم اگست 2010ء کو اسلام آباد میں پاکستان بھر سے محب وطن ، افراد کا اجتماع منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جسے ”وحدت ملت کنونشن ” کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کنونشن کا ایک حصّہ استحکام پاکستان ریلی پر مشتمل ہو گا اور آخری حصّہ ”استحکام پاکستان کانفرنس” ہو گا جو پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں منعقد ہو گا ۔”وحدت ملت کنونشن ” ملکی استحکام ، اخوت و بھائی چارے اور اسلامی وحدت کے حصول کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا اور دہشت گردی ، فرقہ واریت ، کرپشن اور سامراجی قوتوں کے اثر و رسوخ کے خلاف پاکستانی محب وطن قوم کی یکجہتی اور اتحاد کا مظہر ہو گا۔جبکہ کراچی بھر سے ہزاروں پیروان ولایت ”وحدت ملت کنونشن ”میں شرکت کے لئے 29جولائی کو روانہ ہوں گے جبکہ کراچی تا راولپنڈی ”وحدت ملت ٹرین مارچ”کیا جائے گا ،ٹرین مارچ میں کراچی سے راولپنڈی تک تمام شہروں سے وحدت ملت کنونشن کے شرکاء شامل ہوں گے جو کہ یکم اگست کو اسلام آباد میں ہونے والے وحدتِ ملت کنونشن میںشر کت کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button