پاکستانی شیعہ خبریں

چوہدری اسلم پر حملے کا مقدمہ درج، طالبان سربراہ اور ترجمان نامزد

شیعہ نیوز (کراچی) ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر حملے کا مقدمہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور تنظیم کے ترجمان شاہد اللہ شاہد پر درج کیا گیا ہے۔ سرکار کی مدعیت میں گلشن ٹاؤن کے تھانے پی آئی بی میں دائر مقدمے میں قتل، انسداد دہشت گردی اور ایکسپلوزو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ منیر شیخ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا دائرہ تین کلومیٹر کے دائرے تک کردیا گیا ہے تاکہ بمبار کے اعضا اور گاڑی کے ٹکڑ ے برآمد کیے جاسکیں۔ انھوں نے مقامی لوگوں سے اپیل کی کہ ان کےگھروں، دکانوں یا گلی سے جو بھی ٹکڑا ملے اس کی اطلاع پولیس کو دی جائے۔ جائے وقوع سے ملنے والے ہاتھ کی مدد سے بمبار کی شناخت کی گئی ہے تاہم حملے کے لیے استعمال کی گئی گاڑی کے بارے میں تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تفتیشی افسران کا خیال ہے کہ اس دھماکے کے لیے سوزوکی پک اپ استعمال کی گئی ہے۔ ایس اسی پی نیاز کھوسو کا کہنا ہے کہ بارود سے بھری ہوئی گاڑی ٹکرانے سے خودکش بمبار کا سلم سر بھی نہیں ملتا جبکہ گاڑی کی شناخت میں مشکلات آتی ہیں، اس سے پہلے ان کے پاس کراچی میں میریئٹ دھماکے، عباس ٹاؤن اور سی آئی ڈی دھماکے کی مثالیں موجود ہیں۔ جمعرات کو ہونے والے ایک حملے میں سی آئی ڈی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس چوہدری اسلم سمیت تین پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ یہ دھماکہ جمعرات کی شام عیسیٰ نگری کے علاقے میں ہوا اور چوہدری اسلم کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کراچی میں ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہا تھا کہ چوہدری اسلم کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ تحریک طالبان کے پچاس سے زیادہ کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث تھے۔ چوہدری اسلم کا نام گذشتہ کچھ عرصے سے کراچی میں طالبان اور شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں آتا رہا۔ اس کے علاوہ وہ لیاری میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی اہم کردار ادا کرتے رہے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button