Uncategorized

لاہور میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ، تمام وارداتوں میں مماثلت پائی جاتی ہے

شیعہ نیوز (لاہور) لاہور میں یکے بعد دیگرے ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں جہاں ایک پہلو یہ مشترک ہے کہ ہر واردات میں دو موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں اور وہ آتے ہیں، اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں اور موقع واردات سے آسانی کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ پولیس واردات کے بعد موقع پر پہنچتی ہے، دو چار بے گناہ افراد کو حراست میں لے کر دبائو کم کرتی ہے اور پھر اگلی واردات تک خاموشی چھا جاتی ہے۔ لاہور میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں اب تک صرف شیعہ افراد کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان تمام وارداتوں میں جہاں ٹارگٹ کلرز کا موٹر سائیکل پر سوار ہونا اور ان کا صرف سر اور گردن کو نشانہ بنانا مشترک عمل ہے، وہاں یہ بھی قابل غور ہے کہ اہل تشیع کی تمام ٹارگٹ کلنگ گلبرگ کے علاقے میں ہوئی ہے۔
ابھی کل ہی گلبرگ کے علاقے فردوس مارکیٹ کے ٹریفک سگنل پر آٖغا علی حسین قزلباش کو نشانہ بنایا گیا، ان سے قبل علامہ ناصر عباس آف ملتان بھی گلبرگ کے علاقے میں ہی قتل ہوئے۔ علامہ ناصر عباس سے پہلے ڈاکٹر سید علی حیدر کو ان کے بیٹے سمیت گلبرگ میں ہی چودھری ظہور الٰہی روڈ پر شہید کیا گیا۔ ڈاکٹر علی حیدر پاکستان نے معروف اور ماہر ترین ڈاکٹر تھے۔ ان سے قبل ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر سید شبیہ الحسن کو بھی گلبرگ کی سرحد پر ہی نشانہ بنایا گیا۔ کروڑوں روپے کا بجٹ کھانے والی لاہور پولیس ٹارگٹ کلنگ کی ان وارداتوں کا تاحال کوئی سراغ تک نہیں لگا سکی۔ علامہ ناصر عباس آف ملتان کے قتل کے الزام میں بھی دو خطرناک قاتل گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا، لیکن اس کے بعد پھر خاموشی کی چادر اوڑھ لی گئی۔ دہشت گردی کا یہ سلسلہ ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور لاہور پولیس سوائے جھوٹے دعوے کرنے کے کچھ کر ہی نہیں رہی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button