کالعدم طالبان کی کالاش قبیلے کو زبردستی اسلام قبول کرنے اور اسماعیلی برادری کو دھمکی
شیعہ نیوز (چترال) کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے وادی چترال میں اسماعیلی برادری اور کالاش قبیلے کے خلاف ‘مسلح جدوجہد’ کا اعلان کرتے ہوئے سنی مسلمانوں سے ان کی حمایت کی درخواست کی ہے۔ وادی میں اعتدال پسند اسماعیلی بڑی تعداد میں رہائش پذیر تھے جبکہ یہ علاقہ بت پرست کیلاش قبیلے کا بھی گھر ہے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ سکندر اعظم کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم حالیہ سالوں کے دوران سنی مسلمانوں نے اس علاقے میں اکثریت حاصل کرلی ہے جبکہ کیلاش کی طرز زندگی کو طالبان کی جانب سے خطرات لاحق ہیں جنہوں نے سیکورٹی فورسز پر اس علاقے میں متعدد حملے بھی کیے ہیں، اور اب جب کے حکومت طالبان سے مذاکرات کر رہی ہے ایسے حالات میں کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کا حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔
دو فروری کو کالعدم طالبان کے میڈیا ونگ کی ویب سائٹ پر پچاس منٹ لمبی ویڈیو ریلیز کی گئی جس کی شروعات میں کیلاش وادی کے خوبصورت پہاڑ دکھائے گئے۔ یہ وادی مقامی سیاحوں میں مقبول سیاحتی مقام ہے جہاں سالانہ پولو فیسٹیول بھی منعقد کیا جاتا ہے۔ نریٹر نے کیلاش قبیلے کے افراد، جن کی تعداد ساڑھے تین ہزار سمجھی جاتی ہے، کو اسلام قبول کرنے کا کہا اور ایسا نہ کرنے والوں کو ہلاک کرنے کی دھمکی بھی دی۔ ‘اللہ کی مدد سے کیلاش قبیلے کے بیشتر افراد اسلام قبول کررہے ہیں اور ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جو اسلام قبول نہیں کرے گا اسے اور ان کے مغربی محافظوں سمیت ختم کردیا جائے گا۔’ ویڈیو میں بین الاقوامی این جی اوز پر چترال میں ‘اسرائیل’ جیسی ریاست قائم کرنے کا الزام بھی لگایا گیا ہے جن کا کام کیلاش کی ثقافت کو بچانا اور لوگوں کو اسلام سے دور لے جانا ہے۔ ویڈیو میں خیراتی ادارے آغا خان فاؤنڈیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ فاؤنڈیشن 16 اسکولوں اور کالجوں اور ہاسٹلز میں مفت تعلیم فراہم کررہا ہے جہاں لوگوں کو اسلام سے دور لے جایا جاتا ہے۔ ویڈیو میں کیلاش قبیلے کو شراب بنانے سے بھی خبردار کیا گیا ہے جو یہ لوگ انگور اور سیب کی مدد سے بناتے ہیں۔ ‘مغربی این جی اوز کیلاشی شراب کو فروغ دے رہے ہیں، ہم اس شراب کو فروخت کرنے والے ہوٹلوں اور لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اسے فروخت کرنے سے باز رہیں ورنہ خدا کی مدد سے انہیں دوزخ پہنچادیا جائے گا۔