سندھ فیسٹیول پر کروڑوں کا خرچہ، تھر کے بچوں کے لئے آٹا بھی نہیں
شیعہ نیوز (کراچی) سندھ فیسٹیول کا جشن منانے والے صحرا کے باسیوں سے بے خبر ہیں، جہاں تھر ميں موت کا رقص جاری ہے، خشک سالی اور قحط اب تک ایک سو ترانوے کم سن بچوں کو نگل چکی ہے، مگر حکمران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔صحرائے تھر کی زمین پر قحط سالی نے انسانی زندگیاں نگلنا شروع کر دیں،صرف تین ماہ کے قلیل عرصے کے دوران علاج کے لئے لائے گئے ایک سو ترانوے بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
صحرائے تھر میں انسانی زندگی ابر رحمت کی محتاج ہے، دو سال سے بارش نہ ہوئی تو قحط نے انسانوں اور حیوانوں کی زندگیاں لینا شروع کر دیں۔ غذائی قلت کا شکار معصوم بچے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو کر دم توڑ رہے ہیں۔ مٹھی کے سرکاری اسپتال میں گزشتہ تین ماہ کے دوران علاج کیلئے لائے گئے ایک سو نوے سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں۔ غریب لوگوں کے سیکڑوں جانور بھی تڑپ تڑپ کر مرگئے۔ تھر کے عوام اپنے جان و مال کے تحفظ کے لئے حکمرانوں کی راہ تکنے لگے۔
حکومت نے تھرپارکر کو آفت زدہ علاقہ تو قرار دے دیا لیکن متاثرین کی امداد کے لئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ ہلاکتوں میں ہوشربا اضافے نے سندھ حکومت کو جھنجھوڑ ڈالا، صورت حال کا جائزہ لینے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ مٹھی پہنچے اور دربار حال مٹھی میں مقامی انتظامیہ سے نقصانات پر بریفنگ لی۔اس موقع پر سندھ فیسٹول پر کربوں روپے خرچ کرنے والے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تھر کے قحط زدہ خاندانوں میں فی خاندان پچیس کلو گندم دینے کا اعلان کیا جاتا ہے، جس پر صحافیوں کا کہنا تھا کہ پچیس کلو گندم تو ایک ہفتے بھی نہیں چلے گی۔ وزیر اعلٰی کا جواب میں کہنا تھا کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے ان کے پاس دینے کو اتنی ہی گندم ہے۔