پاکستانی شیعہ خبریں

بلوچستان میں فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات میں پولیس کی کالی بھیڑیں ملوث ہیں، بلوچستان شیعہ کانفرنس

شیعہ نیوز (کوئٹہ) بلوچستان شیعہ کانفرنس کے نائب صدر سید مسرت حسین آغا نے کہا ہے کہ ہم پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے تمام نمائندوں کو پولیس انتظامیہ میں موجود تکفیری دہشتگردوں کی آلہ کار کالی بھیڑوں کی جانب سے کئے جانے والے اس غیر قانونی درندگی پر مبنی دل خراش اقدام کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ کوئٹہ سیٹلائٹ ٹاﺅن میں قائم امام بارگاہ سجادیہ میں 18 اور 19 مارچ کی درمیانی رات کو ایک منظم سازش کے تحت پولیس فورس نے ہلہ بول دیا اور دل آزاری اور گستاخانہ مواد کی آڑ میں مذکورہ امام بارگاہ کی دیوار پر نقش ناد علی علیہ السلام سمیت درج اللہ اور رسول کے نام مبارکہ کو پہلے بلیڈ سے مٹانے کی جسارت کی، پھر ریگ مار سے مٹانے کی جسارت کی، بعد میں امام بارگاہ کی دیوار پر پیٹرول چھڑک کر دیوار کو نذر آتش کر دیا گیا جو کہ براہ راست توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے، جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات میں پولیس کی کالی بھیڑیں ملوث ہیں جبکہ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ گستاخانہ مواد اور دل آزاری پر مبنی مواد کو جواز بنا کر اب اس کی آڑ میں پولیس اہلکار ہمارے عقیدے کی سرعام توہین اور امام بارگاہوں میں گھس کر انکی بےحرمتی کرنے اور تقدس کو پائمال کرنے کے حربے اور نت نئے جھوٹے اور بے بنیاد ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید مسرت حسین آغا نے کہا کہ آپ حضرات کو اچھی طرح علم ہے کہ ملت جعفریہ نے ہر محاذ پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارگی کے فروغ میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے، تمام واقعات و سانحات اور دیگر رونما ہونے والے دہشتگردی کے المناک واقعات کے موقع پر انتطامیہ اور صوبائی حکومت کے ساتھ ناصرف تعاون کیا بلکہ غیر مشروط طور پر تحفظات اور خدشات کے باوجود جمہوریت کی بحالی، برادر قبائل، اقوام سمیت حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ ہمیشہ رواداری، اخوت اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام عقائد کے باہمی احترام کے رشتے پر زور دیا ہے تاہم اسکے باوجود ہماری امن پسند اور حب الوطنی کو ہماری کمزور سمجھ کر پولیس میں موجود کالی بھیڑیں ہماری ان کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔ 

سید مسرت حسین آغا کا کہنا تھا کہ اب ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قسم کی سازش میں ملوث ذمہ دار پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف فوری پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی شفاف جوڈیشل انکوائری عمل میں لائی جائے اور بلوچستان شیعہ کانفرنس کی مدعیت میں مذکورہ ذمہ داروں کے خلاف باضابطہ طور پر فوراً ایف آئی آر درج کیا جائے۔ اس المناک اور گستاخانہ واقعہ کا مقدمہ درج نہ کرنے کی صورت میں ہمیں مجبوراً عدالت عالیہ بلوچستان سے رجوع کرنا پڑے گا۔ اس طرح کے المناک اور غیر قانونی اقدامات، قانون کی رکھوالی کرنے والے کے اپنے ہی ہاتھوں قانون شکنی کی عجب داستان ہیں جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

بلوچستان شیعہ کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اس طرح کی سازش کو آج ہم اس لئے عوام اور برادر قبائل اقوام کے سامنے بےنقاب کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اب پولیس کے اہلکاروں پر ہمیں کسی طرح کا کوئی اعتماد باقی نہ رہا۔ ہمیں خدشہ ہے کہ کئی پولیس رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امام بارگاہ میں اسلحہ یا کسی بھی قسم کا گستاخانہ لٹریچر وغیرہ رکھوا کر اپنے نام اور پرموشن کیلئے ڈرامائی کارروائی اور انکی جھوٹی برآمدگی کا دعویٰ نہ کرے، لہٰذا ہم احتجاجاً سیٹیلائٹ ٹاﺅن میں واقعہ امام بارگاہ سجادیہ سمیت دیگر تمام امام بارگاہوں میں تعینات پولیس سکیورٹی اہلکاروں کی خدمات محکمہ پولیس کو واپس کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button