علامہ امین شہیدی کی شاہ اویس نورانی سے ملاقات، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کا عزم
شیعہ نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سپریم کرنسل کے چیئرمین شاہ اویس نورانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ باقر عباس زیدی، وحدت یوتھ سندھ کے سیکریٹری مہدی کربلائی، سیکریٹری تنظیم سازی کراچی میثم عابدی، جے یو پی کراچی کے رہنما مستقیم نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک میں جاری دہشت گردی، طالبان سے مذاکرات، عرب ممالک کی مداخلت، ملت پاکستان میں اتحاد سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بعدازاں پریس بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے درمیان وحدت پیدا کریں اور چھوٹے چھوٹے اختلافات کو پس پشت ڈال کر پاکستان کی حفاظت اور اس کو درپیش چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان کو بیرونی ثقافتی یلغار کا سامنا ہے، دشمنوں کی طرف سے مختلف قسم کی دھمکیوں کا سامنا ہے، پاکستان کی کوئی سرحد اس وقت محفوظ نہیں ہے، دشمن ہمیں ایک دوسرے کے خلاف ٹکڑوں میں بانٹ کر صف آراء کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، ایسے میں تمام محب وطن جماعتوں اور گروہوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پاکستان کی سلامتی کیلئے میدان میں وارد ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 60 ہزار سے بھی زائد لوگ طالبان کی دہشت گردی میں شہید ہوچکے ہیں، طالبان سے مذاکرات ملک میں امن کا باعث نہیں بلکہ مزید خرابیوں کا باعث بنیں گے، اگر ہماری حکومت اور فوج نے کوئی اقدام نہیں کیا تو آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی سالمیت مزید خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی شدت پسندوں کی وجہ سے ہماری ریاست کو خطرہ ہے جن کو بیرونی آشیرباد بھی حاصل ہے، بیرونی امداد بھی حاصل ہے اور بیرونی طاقتوں کی سرپرستی بھی حاصل ہے، ان مذاکرات کا کوئی مؤثر اور پاکستان کے نفع میں کوئی نتیجہ نہیں نکلنے والا، آخرکار ریاست کو ایک قدم اٹھانا پڑے گا، وہ ہے شدت پسندوں کیخلاف ملک گیر آپریشن، اس کے علاوہ ملک بچانے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
جے یو پی کے مرکزی رہنما شاہ اویس نورانی نے اس موقع پر علامہ امین شہیدی کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ طالبان سے مذاکرات کو مسلکی پیرائے میں نہیں دیکھنا چاہیئے، کیونکہ اس وقت ہمارا دین ہی خطرے میں اور ہمیں اپنے دین اور ریاست کو بچانے کے لئے اب مؤثر اقدامات کرنے ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے ان کی دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کو بھی مرتبہ اعتماد میں لیا جاتا تو ا ن کا مؤقف بھی سامنے آجاتا۔