پاکستانی شیعہ خبریں

خیبر پختونخوا میں بڑھتی ہوئی دہشتگردانہ کارروائیاں (خصوصی رپورٹ)

رپورٹ: این ایچ نقوی

خیبر پختونخواہ میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کالعدم جماعتوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیاں اب علی الاعلان کی جا رہی ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ معمول بن چکا ہے۔ صوبہ میں گذشتہ چند ماہ میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کا ضلع وار جائزہ پیش خدمت ہے۔

پشاور:

پشاور شہر گذشتہ کئی سالوں سے پیروان علی بن ابی طالب کی مقتل گاہ بن چکا ہے۔ خودکش دھماکوں کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہے اور اب تک ان دھماکوں اور ٹاگٹ کلنگ میں 129 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آج تک کسی ایک قاتل کو بھی گرفتار نہیں کیا جاسکا اور نہ ہی کسی عدالت نے اسے کوئی سزا دی۔

کوہاٹ:
سانحہ عاشورہ راجہ بازار راولپنڈی کے بعد 13 محرم الحرام کو کوہاٹ میں شرپسندوں نے شیعہ املاک کو بھاری نقصان پہنچایا اور املاک کو جلایا گیا جبکہ امامبارگاہ پر حملہ بھی کیا گیا، جس کے نتیجہ میں پولیس اور شرپسندوں کے درمیان فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجہ میں تین شرپسند ہلاک ہوگئے۔سکیورٹی فورسز نے جواب میں امام بارگاہ کے متولیان کو گرفتار کر لیا اور لوکل انتظامیہ کے تمام تر دعووں اور وعدوں کے باوجود آج تک نہ تو کسی بے گناہ قیدی کو چھوڑا جا سکا اور نہ ہی نقصان کی تلافی کی گئی۔ یاد رہے کہ شیعہ مارکیٹوں اور دوکانوں کو لوٹنے اور جلانے سے کروڑوں کا نقصان ہوچکا ہے۔

ھنگو:

سرزمیں ہنگو میں پیشہ انبیاء علیہ السلام سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کرام کا قتل معمول بن گیا ہے، اب تک سات اساتذہ کو شہید کیا جاچکا ہے۔ اس کے علاوہ کافی سارے افراد کو بھی شہید کیا جاچکا ہے۔ اغوا برائے تاوان اور دیگر وارداتوں میں بہت نقصان پہنچایا جا چکا ہے اور اب تک اس کا ازالہ بھی نہیں کیا گیا۔

ڈی آئی خان:
گذشتہ کئی سالوں کے امن و سکون کے بعد یہ علاقہ ایک دفعہ پھر دہشت گردوں کی کارروائیوں کی آماجگاہ بننے والا ہے اور گذشتہ ہفتے اللہ نواز اور خرم نواز نامی اشخاص کو شہید کر دیا گیا۔

مانسہرہ:
مانسہرہ کے نواحی علاقے کنڈ سیداں، شنکیاری، مانسہرہ میں موجود جامعہ مسجد امیرالمومنین علیہ السلام کو دہشت گردوں نے چند روز قبل شہید کر دیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سانحہ سے چند روز قبل لاری اڈہ مانسہرہ میں منعقد ہونے والے کالعدم تنظیم کے مظاہرہ میں کنڈ سیداں کا نام لیکر شیعہ مراکز کو ٹارگٹ کرنے کی بات کی گئی تھی۔ کالعدم تنظیم کا یہ مظاہرہ خلیفہ عبدالقیوم کی رہائی کے لئے منعقد کیا گیا تھا۔ مانسہرہ میں موجود جہادی کیمپ بھی علاقہ میں بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں کا سبب ہیں۔ جنہیں فی الفور بند کیا جائے۔ مانسہرہ سے لیکر کاغان تک دیواروں پر لکھے جانے والے نازیبا نعرے بھی اشتعال کا باعث بن رہے ہیں۔ کالعدم تنظیم مانسہرہ میں ہونے والے ہر پروگرام میں مکتب اہل بیت علیہم السلام اور پیروان مکتب اہل بیت کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرتی ہے، لیکن علاقہ انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ وزیر اطلاعات کے صاحبزادے ڈی پی او مانسہرہ خرم رشید شیعہ علماء کے وفد کی بات تک سننا گوارہ نہیں کرتے، یہ امر ان کی جانبداری اور فرائض منصبی سے غفلت کا غماز ہے۔

ایبٹ آباد:
ملٹری اکیڈمی کاکول کے علاقہ میں بھی کالعدم تنظیم کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ گذشتہ ماہ مجلس عزا میں شرکت کے لئے آنے والے عزادار کو زخمی کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایام فاطمیہ (س) کے سلسلہ میں امام بارگاہ تکیہ حسین (ع)، بے وطن سرکار، کاکول میں مجلس عزا جاری تھی، سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے امام بارگاہ کے سامنے کھڑی مشتبہ گاڑی کو روکا، جس پر سپاہ صحابہ کی ڈنڈا بردار فوج نے امامبارگاہ کا محاصرہ کر لیا اور مجلس میں شرکت کے لئے آنے والے عزادار نوازش علی شاہ سکنہ کاکول کو شدید زخمی کر دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button