پاکستانی شیعہ خبریں

کراچی میں تکفیری دہشتگرد کھلے عام شیعہ جوانوں کو قتل کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں

چند وجوہات کی بناء پر اس پرچی سے نام چھپا دیا گیا ہے

شیعہ نیوز (کراچی) کراچی میں ملت جعفریہ کے متحرک جوانوں کو ٹارگٹ کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے، یوم القدس اور 21 رمضان المبارک سے پہلے کراچی کے مخلتف علاقوں میں قوم و ملت کے حقوق کے لئے سرگرم جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے۔ گذشتہ دنوں جن دو جوانوں کو شہید کیا گیا وہ ملت جعفریہ کی نمائندہ طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق یونٹ صدور تھے اور آئی ایس او سے فراغت کے بعد ملت کی دیگر تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کر ایک فعال کردار ادا کر رہے تھے، ایک کے بعد ایک دونوں جوانوں کے قتل نے بہت سارے سوالوں کو جنم دیا ہے۔ دوسری جانب ایک اور شیعہ جوان جو آئی ایس او کے ہی ایک سابق رکن ہیں کو قتل کرنے دھمکی موصول ہوئی ہے۔ یہ دھمکی کی پرچی دہشتگردوں نے اس جوان کے گھر آکر خود گھر کی خاتوں کو تھمائی اور کہا کہ اب اسکی باری ہے۔ 

قتل کی دھمکی کی پرچی

کراچی میں متحرک شیعہ جوان کو قتل کی دھمکی کی پرچی گھر کی خاتوں کو دی گئی ہے اس واقعہ سے انکے گھر والے پریشان ہوئے ہیں، اس حوالے سے شیعہ نیوز کو بتایا گیا کہ پرچی دینے آنے والے دو پٹھان تھے جو شلوار کرتا پہنے ہوئے تھے۔ گھر میں موجود خاتوں سے اس جوان کا رشتہ تک ان دہشتگردوں کے علم میں تھا، اس طرح کی مکمل معلومات کے ساتھ دہشتگردوں کا گھرآنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ علاقائی سطح پر موجود لسانی سیاسی عناصر ان تکفیری دہشتگردوں کو شیعہ جوانوں کی انفارمیشن مہیا کر رہےہیں جبکہ پرچی کو دیکھ کر اس بات کا اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ ان دہشتگردوں کو اردو تک لکھنا نہیں آتی، اسکے باوجود اردو بولنے والے علاقے میں گھر آنا اور خاتوں کو پرچی تھما کر شیعہ جوان کو قتل کرنے کی دھمکی دینا، اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ علاقے میں موجود بااثر لسانی سیاسی حلقے فعال شیعہ نوجوانوں کی مخبری کر رہے ہیں۔

آئی ایس او کے سابقین کا قتل

دوسری جانب ایک ساتھ شیعہ طلبہ تنظیم کے سابقین کو قتل کرنا اور دھمکی دینا بھی تشویش کا باعث ہے، ملت کے حلقوں نے ان واقعات کو رواں سال آئی ایس او کی جانب سے یوم القدس کے سلسلے میں ملک کے تمام سیاسی ،مذہبی اور لسانی طبقات سے ملاقات اور انہیں صہیونیت کے خلاف متحد کرنے کی کوشش کو سبوتاژ کرنے کی سازش بھی قرار دیا ہے۔ جبکہ کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ ان واقعات میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) میں موجود تکفیری وہابی عںاصر ملوث ہیں کیونکہ پہلی بار ملت کی طلبہ جماعت نے ایم کیو ایم سے ملاقات کی اور انہیں القدس ریلی میں شرکت کی دعوت دی ہے، یہ دعوت ان تکفیری وہابی عناصر کو ناگوار گزری ہے، کیونکہ اس طرح رابطوں کا سلسلہ اگر بحال ہوگیا تو ایم کیو ایم میں موجود تکفیری عناصر کے لئے کوئی جگہ نہیں بچے گی۔ لہذا سازش کے تحت سابقین امامیہ کو قتل کرکے ایم کیو ایم کے ساتھ تصادم کرانے کی کوشش کی گئی ہے، کیونکہ ملت جعفریہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے ایم کیو ایم کو پہلے ہی قصوار وار سمجھتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button