مضامین

فرزند انقلاب سید جواد بمقابلہ شہید عارف حسین الحسینی، ایک موازنہ

شیعہ نیوز: اگر فرزند انقلاب استاد سید جواد شہید علامہ عارف حسین الحسنی کے دور میں اسلامی بیداری کی تحریک چلا رہے ہوتے تو کیسی خبریں آتیں، ملحظہ فرمائیں

خبر: علامہ عارف حسین الحسنی سے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات اور اتحاد وحدت پر اتفاق:
فرزند انقلاب: اتحاد وحدت قرآنی اصولوں کے ساتھ ہونی چاہیے نہ کہ اسمبلی میں پہنچنے کیلئے۔ اتحاد یعینی اللہ کی رسی کو ہاتھ میں تھامنا ہے۔ ایسے شخص سے اتحاد جس کے قول وفعل میں تضاد ہو، جو تکفیریوں کا حامی ہے، جس کا ماضی داغ دار،، جو ڈیزل سے پیسے کماتا ہو،، جس کو پوری دنیا جانتی ہو،، اس شخص سے اتحاد دراصل شیعہ قوم کو دھوکھا دینے کے مترادف ہے۔

خبر: ہم ضیائی آمریت کا خاتمہ چاہتے ہیں اور پاکستان کے آئین کی بحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے موقف کی تائید کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ 1973ء کے آئین کو بحال کیا جائے، علامہ عارف حسین کی لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب
فرزند انقلاب: پاکستان کے آئین کی بحالی کی بات کرنا دراصل طاغوتی نظام کو تسلیم کرنا ہے اور ماننا ہے،،، مسئلہ ضیاءالحق نہیں ہے بلکہ نظام ہے،، آج یہ ہے تو کل اس کی جگہ کوئی اور ہوگا،، مسئلہ نظام کی تبدیلی کا ہے۔

خبر: میں اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو تو قربان کرسکتا ہوں لیکن خط امام خمینی رہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹنے کو تیار نہیں ہوں۔ علامہ عارف کا ایک جلسہ سے خطاب
فرزند انقلاب: سیاسی پیشرفت کی خاطر فرضی اور کھوکھلے نعرے لگانا اور اپنے آپ کو انقلاب اور امام راحل کا حامی ٹھہرانا قرآنی اصولوں کے منافی ہے، ان نعروں کا مقصد اپنے آپ کو شیعہ قوم کیلئے قابل قبول بنانا ہے اور سیاسی دکان کو بچانا ہے۔

خبر:ہم ضیائی حکومت کا خاتمہ کرکے اسلامی حکومت کا احیاء کریں گے، اس مقصد کیلئے تمام شیعہ سنی ملکر جدوجہد کریں گے۔ علامہ عارف حسین الحسنی کا مینار پاکستان میں لاکھوں افراد کے اجتماع سے خطاب
فرزند انقلاب: اپنے سیاسی قد کاٹھ کو بڑھانے کیلئے سیاسی شعبدہ بازی کا مظاہرہ کرنا دراصل اصل انقلاب سے روح گردانی کرنا ہے۔

خبر: علامہ عارف حسین کی مولانا فضل الرحمان، مولانا سمیع الحق، قاضی حسین احمد، شاہ احمد نورانی اور دیگر سے ملاقات، اسلامی حکومت کے قیام کیلئے ملکر چلنے اور ضیائی آمریت خاتمے کیخلاف مشترکہ محاذ تشکیل دینے پر اتفاق:
فرزند انقلاب: چند سیٹوں کی خاطر نام نہاد مذہبی لیڈر شپ سے ملاقاتیں کرنا اور مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرنا دراصل امام خمینی کے فلسفہ اتحاد وحدت سے انحراف ہے۔ اتحاد فقط قرآنی اصولوں کے تابع ہی ہوسکتا ہے،، نہ کہ پارلیمنٹ میں پہنچنے چند سیٹیں حاصل کرنے کیلئے۔ عوام ایسے درباری علما کے عمامے نوچ ڈالیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button