تکفیر اور تبرا پر پابندی لگا کر ایسا کرنیوالوں کو قانون کی گرفت میں لاکر نشان عبرت بنایا جائے، ثروت اعجاز قادری
شیعہ نیوز (کراچی) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمدثروت اعجازقادری نے محرم الحرام میں فرقہ وارانہ منافرت کے خاتمے اورمذہبی ہم آہنگی کے لیے 14 نکاتی امن فارمولہ پیش کر دیا ہے۔ اپنے فارمولہ میں دی گئی تجاویز میں ثروت اعجازقادری نے کہا ہے کہ محرم الحرام میں حکومت،علماء اورمیڈیابین المسالک اختلافات کی بجائے مشترکات کو نمایاں کرنے کی مہم چلائیں۔تمام مکاتب فکر کے علماء، ذاکرین اور واعظین کو جلسے جلوسوں کے لیے طے شدہ ضابطہ اخلاق کاپابندبنایا جائے۔تکفیر اور تبرا پرنہ صرف پابندی لگا ئی جائے بلکہ ایسا کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لاکرنشان عبرت بنایا جائے۔ کالعدم قراردی گئی فرقہ پرست اورانتہاپسند تنظیموں کودوبارہ نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے۔حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ تمام مذہبی وسیاسی جماعتیں شرپسندوں اور انتہاپسندوں سے اظہار لاتعلقی کااعلان کریں۔ملک سے فرقہ وارانہ منافرت کے خاتمے کیلئے گستاخانہ اور نفرت آمیز مذہبی لٹریچر کو ضبط کر کے تلف کیا جائے اور ایسے لٹریچر کی اشاعت اور خریدوفروخت کو سخت ترین جرم قرار دیا جائے۔نفرت آمیز اور گستاخانہ تقریروں پر مبنی سی ڈیز اور کیسٹوں کی خریدوفروخت کو سخت ترین جرم قرار دیا جائے۔ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور دل آزار فرقہ وارانہ مواد کو ہٹانے اور سوشل میڈیا کی تطہیر کا بندوبست کیا جائے اور آئندہ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ انتہاپسندی پھیلانے والوں کی سرکوبی کے لیے سخت ترین سائبر قوانین بنا کر ان پر عمل یقینی بنایا جائے۔انتہاپسند مذہبی جماعتوں کی بیرونی فنڈنگ روکنے کے لیے ریاستی سطح پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔بیرونی قوتوں کی پاکستان میں مذہبی مداخلت روکنے کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں کی جائیں اور ان ممالک سے پاکستان میں مداخلت بند کرنے کے لیے دو ٹوک بات کی جائے۔
سربراہ پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ خطباتِ جمعہ اور مذہبی اجتماعات میں کی جانے والی تقریریں ریکارڈ کی جائیں اور اشتعال انگیز تقریریں کرنے والے خطباء اور ذاکرین کوقانون کی گرفت میں لاکر سخت سزائیں دی جائیں۔ امن کمیٹیوں میں موجودغیرسنجیدہ اورنمائشی حضرات کو فارغ کرکے ہر تھانے کی سطح پر تمام مسالک کے جیّد اور معتبر علماء پر مشتمل امن کمیٹیاں بنائی جائیں۔ مساجد اور مدارس کو اسلحہ سے پاک کرنے کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں اور اس سلسلہ میں تمام مکاتب فکرکے مدارس کی چھان بین کی جائے۔فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث گرفتار ملزمان کو سپیڈی ٹرائل کے ذریعے سخت ترین سزائیں دلوائی جائیں۔ شرپسندوں کے پشت پناہوں کو بھی قانون کے شکنجے میں لایاجائے۔ ریاستی اداروں میں فرقہ واریت سرایت کر چکی ہے۔ ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کو انتہاپسند، فرقہ پرست افراد سے پاک کیا جائے۔ ہر جامع مسجد کے خطیب کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے خطبۂ جمعہ میں اسلام کی امن و سلامتی، اخوت و محبت، رواداری اور بھائی چارے پر مبنی تعلیمات بیان کرے۔