مضامین

علامہ شیخ نواز عرفانی کی شہادت، دشمن کی غیر معمولی سازش!

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 26 نومبر کی شام وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دہشتگردی کا ایک المناک واقعہ پیش آیا، جس میں پارا چنار کی معروف شخصیت اور مرکزی جامعہ مسجد کے خطیب علامہ شیخ نواز عرفانی کو دہشتگردوں نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا، امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شہید نواز عرفانی کو دہشتگردوں نے پہلے اغواء کرنے کی کوشش کی، اور ناکامی پر انہیں قتل کر دیا، کیونکہ ان کے کپڑے بعض مقامات سے پھٹے ہوئے تھے، شہید کی نماز جنازہ اگلے روز جامع امام صادق (ع) اسلام آباد میں ادا کی گئی اور پھر میت پارا چنار روانہ کر دی گئی، جہاں عوام کا ایک جمع غفیر اپنے رہنماء کی میت کے انتظار میں پرنم آنکھوں اور غم سے نڈھال موجود تھا، شیخ نواز عرفانی کو اپنے والد محترم، والدہ ماجدہ، پسران اور ہزاروں چاہنے والوں کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

اس واقعہ نے پارا چنار کے حالات پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں، اور دشمن نے قتل کی اس سازش کے ذریعے اپنے کئی مفادات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، کچھ عرصہ قبل اہل تشیع کا گڑھ کہلائے جانے والے پارا چنار میں یہاں کے باسیوں کے مابین بعض امور پر اختلافات پیدا ہوئے، اور حالات اس قدر خراب ہوئے کہ نوبت ایک دوسرے پر دھاوا بولنے تک کو آن پہنچی تھی، تاہم بعض شیعہ مشران اور علمائے کرام کی بصیرت، وسعت قلبی اور فہم و فراست کی وجہ سے حالات پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا تھا، مگر دشمن تشیع نے شہید نواز عرفانی کے قتل کے ذریعے پارا چنار کے عوام کو دست و گریباں کرنے کی مزموم اور ناپاک کوشش کی ہے، اور تکفیری جماعت سپاہ صحابہ کرم ایجنسی نے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے اس پہلو کو اجاگر بھی کیا، دشمن کی ایک کوشش یہ تھی کہ شہید نواز عرفانی کے قتل کو پارا چنار کے باہمی مسائل کا رنگ دیکر یہاں کے تشیع کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے زیر کر دیا جائے۔

دشمن قتل کی اس کارروائی سے دوسرا فائدہ یہ حاصل کرنا چاہتا تھا کہ یہ خطہ ایک مرتبہ پھر جنگ اور آگ و خون میں ڈوب جائے، تاکہ پاکستان کے طول و عرض میں پنپتی دہشتگرد تنظیم ’’داعش‘‘ کو یہاں آنے کا موقع فراہم کیا جائے، واضح رہے کہ گذشتہ ماہ وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ہنگو اور کرم ایجنسی سے ہزاروں افراد نے داعش میں شمولیت اختیار کی ہے، گذشتہ روز لوئر کرم سے شیخ نواز عرفانی کی تعزیت کیلئے پارا چنار آنے والے اہلسنت رہنماوں کے وفد نے دشمن کی شیعہ، سنی فسادات کرانے کی کوشش کو کافی حد تک ناکام بنا دیا، جس پر شرپسند عناصر (طالبان) میں مایوسی پائی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں ملکی سلامتی کے اداروں میں موجود ضیاء کی باقیات شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ پر ناراضی ہیں، اور وہ اپنے بنائے ہوئے طالبان گروہوں کو کوئی محفوظ مقام فراہم کرنا چاہتے ہیں، ان عناصر کی منحوس نظریں بھی ماضی کی طرح پرامن ترین سمجھے جانے والے قبائلی علاقہ پارا چنار پر ہیں، وہ پارا چنار کو جنگ کی حالت میں لاکر یہاں حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر طالبان گروہوں کو محفوظ مقام فراہم کرنا چاہتے ہیں، اور دشمن کو یہ سب اہداف پارا چنار کے داخلی حالات خراب کرکے ہی حاصل ہوسکتے ہیں۔ پارا چنار کے اہل تشیع نے اپنے بلند حوصلوں، شجاعت، دانش مندی اور دشمن شناسی سے ہمیشہ دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا، آج علامہ شیخ نواز عرفانی کی شہادت کے بعد پارا چنار کے عوام کیلئے ایک اور آزمائش کا موقع آن پڑا ہے۔

پورے ملک کے اہل تشیع کی نظریں اپنے پارا چنار کے بھائیوں پر ہیں، اور وہ دعا گو ہونے کیساتھ ساتھ پرامید ہیں کہ سرزمین شہداء پارا چنار کے عوام اپنے علمائے کرام، بزرگان اور مشران کی سرکردگی میں اس امتحان سے بہتر انداز میں گزرنے میں کامیاب ہوجائیں گے، پارا چنار کے مشران و بزرگان بالخصوص علمائے کرام کی اس وقت اہم ترین ذمہ داری ہے کہ وہ ملت کو متحد کرنے کی کوشش کریں، اور کسی بھی قسم کے داخلی اختلافات کو پس پشت ڈال کر پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوں، شہید کسی گروہ کا نہیں بلکہ پوری قوم و ملت کا ہوتا ہے، شہید علامہ نواز عرفانی کی شہادت کو ملت تشیع پارا چنار اپنے اتحاد کی صورت میں رنگ دے، اسی اقدام کے ذریعے دشمن کی ان تمام تر سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button