نواسۂ رسول(ص) کا چہلم : حسینی قافلہ کا بے نظیر استقبال
از قلم:نصرت علی شہانی
روایات میں ملتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل کا لقب،نماز تہجد اور مہمان نوازی کی بنا پر عطا ہوا۔ اسلامی تعلیمات میں مہمان نوازی اور کھانا کھلانے کی حد درجہ تاکید ہے۔ اسی طرح مقامات مقدسہ کی زیارت کی بھی اہمیت بتائی گئی ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری اور دیگر صحابہ کرام پیغمبر گرامی(ص) کی قبر مبارک کی زیارت کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔امام حسین علیہ السلام کے فرزند حضرت امام سجاد علیہ السلام اپنی دعا میں تاکید فرماتے ہیں کہ ہر سال پاک پیغمبر اور ان کی آل پا ک کی قبور کی زیارت نصیب ہو۔ یہ وہ مقامات ہیں جہاں قرب خداوند ی حاصل اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ حتی کہ والدین کی قبروں پر فاتحہ پڑھنے اور دعا مانگنے کی بھی اہمیت ہے۔قدیم ایام میں بزرگان کے پیدل حج بیت اللہ شریف کے واقعات بکثرت ملتے ہیں۔عصر حاضر میں ماہ صفر کے اوائل سے چہلم کے دن یعنی ۲۰ صفر تک عشق رسول و آل رسول کے اظہار سے دنیا ورطہء حیرت میں ڈوب جاتی ہے۔یہ محیرالعقول مناظر انبیاء کی سرزمین عراق میں دیکھے جاتے ہیں جہاں عراق کے مختلف شہروں سے سینکڑوں میل کا فاصلہ پیدل طے کر کے عاشقان خانوادہء رسالت کربلا معلی پہنچتے ہیں۔بصرہ سے پیدل چلنے والا قافلہ ۴۴۵ کلو میٹر کا فاصلہ سولہ دن میں طے کر کے چہلم سے ایک دن پہلے یا اسی دن کربلا پہنچتا ہے لیکن نجف اشرف سے کربلا تک ۹۵ کلو میٹر طویل شاہراہ پر رواں دواں قافلے میں عراقیوں کے علاوہ پاکستانیوں سمیت غیر ملکی زائرین کی بھی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے۔سخت سردی کے باوجود اس کاروان عشق و عقیدت میں ہر عمر کے بچے،بوڑہے،مرد، عورتیں شامل ہیں۔
نجف اشرف میں حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کی قبور مبارکہ ہیں جن کے ساتھ امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کا مزار اقدس زیارت گاہ مسلمانان عالم ہے جہاں پورا سال عاشقان رسول و آل رسول آنسوؤں و محبتوں کا نزرانہء عقیدت پیش کرنے حاضر ہوتے ہیں۔
چہلم کے ایام میں نجف تا کربلا اس قافلے کے روٹ پر خدمت و مہمان نوازی کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی ان راہوں پر چلنے والے شیدایؤں کی۔جن کے گھر شاہراہ سے قریب ہیں وہ اپنے گھروں کا در ان عظیم مہمانوں کے لئے کھول دیتے ہیں اور پر تکلف ضیافت کے علاوہ ملبوسات دھونے کو بھی سعادت سمجھتے ہیں۔جن کے گھر دور ہیں وہ سڑک کے اطراف میں مہمان خانے،دار الضیافۃ بناتے ہیں جنہیںِ موکب کہا جاتا ہے اور جن میں استراحت و طعام کا مثالی اہتمام ہوتا ہے۔ ہمہ انواع و اقسام کے پر تکلف کھانوں ،مشروبات اور پھلوں کے علاوہ ادویات اور دیگر ضروریات کی اشیاء بھی مفت پیش کی جاتی ہیں۔ باقاعدہ مہمان خانوں کے علاوہ سڑک کنارے عارضی طور پربنائے گئے ضیافت کدوں،سٹالوں اور دستر خوانوں کا طویل سلسلہ بھی نجف تا کربلا پھیلا ہوتا ہے۔ اس بے مثال مہمان نوازی کا زیادہ تر اہتمام عراقیوں کی طرف سے ہوتا ہے لیکن ایران کے علاوہ دیگر عرب ممالک کے مخیرین بھی اس کار خیر میں حصہ شامل کرتے ہیں۔کویت، بحرین اور چند دیگر ممالک کے لوگ بھی مقامی عراقیوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔
2کروڑ سے زائد زائرین
دہشت گردی کے خطرہ کے باوجود اس سال (۲۰۱۴) ۱۰ محرم روز عاشور کربلا آنے والے زائرین کی تعداد ایک کروڑ سے زائد بتائی جاتی ہے لیکن چہلم کے لئے حکومت عراق کی طرف سے ویزا میں سہولت ملنے کی وجہ سے،مصدقہ اطلاعات کے مطابق چہلم سے دو روز قبل یعنی 11.12.2014تک دنیا بھر سے کربلا پہنچنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے جبکہ نجف تا کربلا ۹۵ کلو میٹر طویل شاہراہ پر رواں دواں قافلہ اس کے علاوہ ہے۔
پاکستان میں سچ ٹی وی،ھادی ٹی وی کے علاوہ کئی غیر ملکی چینل یہ ایمان افروز مناظر براہ راست دکھاتے ہیں۔karbala tv,alghadeer tv,alfurat tv,press tv,sehr tv پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔