دیوبندی مدارس لابی اللہ کی طرف نہیں قتال کی طرف بچوں کو بھڑکا رہے ہیں
پاکستان میں سرگرم طالبان دہشت گردوں کے ساتھ والہانہ محبت رکھنی والی پاکستان کی بعض مذہبی تنظیموں نے بھیانک اور خوفناک جرائم سے طالبان کو بری الذمہ کرانے کا وسیع پیمانے پر پروپیگںڈہ شروع کررکھا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ مدارس مولوی کے نہیں بلکہ قوم کے ہیں تو کیا قوم کے مدارس میں قوم کے معصوم بچوں کو قتل کرنے کا درس اور فتوی دیا جاتا ہے؟، پاکستان کی بعض مذہبی اور سیاسی جماعتیں کھل کر طالبان دہشت گردوں کے جرائم کی مذمت کرنے سے گریز کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں سرگرم طالبان دہشت گردوں کے ساتھ والہانہ محبت رکھنی والی پاکستان کی بعض مذہبی تنظیموں نے بھیانک اور خوفناک جرائم سے طالبان کو بری الذمہ کرانے کا وسیع پیمانے پر پروپیگںدہ شروع کررکھا ہے اور یہ کہا جارہا ہے کہ مدارس مولوی کے نہیں بلکہ قوم کے ہیں تو کیا قوم کے مدارس میں قوم کے بچوں کو قتل کرنے کا درس اور فتوی دیا جاتا ہے؟، پاکستان کی بعض مذہبی اور سیاسی جماعتیں کھل کر طالبان دہشت گردوں کے جرائم کی مذمت کرنے سے گریز کررہی ہیں۔ اور موت کی سزا پانے والے طالبان دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکانے میں تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔ مولانا عبد العزیز جیسے طالبان کے حامی ملاؤں کو پاکستانی حکومت اور عدلیہ کب کیفر کردار تک پنہچائے گي؟ کیا طالبان دہشت گردوں کے حامی حکومت اور سکیورٹی اداروں کی نظروں سے پنہاں ہیں؟ طالبان کے حامیوں کو حکومت اچھی طرح جانتی ہے لیکن خود حکومت کی طالبان کے بارے میں نرم پالیسی کا سلسلہ جاری ہے چند ایک دہشت گردوں کو پھانسی دیکر اب معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اورپشاور میں 16 دسمبر کورونما ہونے والے دردناک سانحہ کو فراموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن طالبان اپنی یزیدی خصلت سے کبھی باز نہیں آئيں گے اور وہ پشاور جیسا دوسرا المناک واقعہ جنم دینے کی فکر میں ہیں۔ طالبان دہشت گردوں نے سیکڑوں مساجد اور مدارس کو شہید کردیا لیکن نہ جماعت اسلامی نے کھل کر طالبان کی مذمت کی اور نہ بڑھ کر ان کے ہاتھ کاٹنے کی بات کی کیا جن مساجد کو طالبان نے شہید کیا وہ مساجد نہیں تھیں؟ اب وقت آگیا ہے کہ ان ضرار مساجد اور مدارس کو منہدم کیا جائے جن میں طالبان جیسے خونخوار لوگوں کی تربیت کی جاتی ہے اور جہاں سے آج بھی طالبان دہشت گردوں کو انسانی اور مالی وسائل فراہم کئے جاتے ہیں۔ پاکستان سے طالبان شیطان کو ختم کرنے کے لئے ان نام نہاد دینی مراکز کا خاتمہ بہت ضروری ہے جہاں طالبانی فکر پائی جاتی ہے۔