کسی مسلک کو برا بھلا کہنا اسلام اور پاکستان کیخلاف سازش ہے، پیر اعجاز احمد ہاشمی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ ایمپلی فائر ایکٹ کی آڑ میں مساجد سے لاوڈ سپیکر ہٹانے اور اذان کے بعد درود و سلام پڑھنے پر پابندی مذہبی معاملات میں حکومتی اور ریاستی مداخلت ہے، یہ فیصلہ فوری واپس لیا جائے۔ کارکنوں کے وفد سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے واضح کیا کہ درود وسلام اہل سنت کا شعار ہے، اس پر پابندی کو واپس لیا جائے ورنہ عوام مزاحمتی اقدامات پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار علما کو فی الفور رہا کیا جائے، شیخ عبدالقادر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی 900 سال پرانی کتاب حلیتہ الطالبین پر بغیر کسی اعتراض اور متحدہ علما بورڈ کی سفارش کے پابندی عائد کرنا حکومت کے تعصب کا اظہار اور ملک کو سیکولر بنانے کی سازش ہے، جسے ناکام بنا دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے مدارس کی رجسٹریشن، اساتذہ اور طلبا کے کوائف کے حوالے سے اتحاد تنظیمات المدارس پاکستان کی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے، غیر ضروری سوالات پوچھنا اخلاقیات کے منافی ہے، نیا فارم بنانے کی ضرورت ہے تو تمام مکاتب فکر کے وفاق المدارس کو اعتماد میں لیا جائے۔
پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ کسی مسلک کو برا کہنا اور دل آزاری کرنا اسلام اور پاکستان کے خلاف بھی سازش ہے، رہنما اپنی گفتگو میں شائستگی کو مدنظر رکھیں، ورنہ 90 کی دہائی کا دور واپس آنے کا خدشہ ہے، جب فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل و غارت عروج پر تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلام پرامن مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کا احترام کرتا ہے، داعش نامی دہشت گرد گروہ کی طرف سے مخالفین کے گلے کاٹنے اور انبیا علیہم السلام کے مزارات کی بیحرمتی قابل مذمت ہے، یہ کسی مسلمان کا کام نہیں ہو سکتا، شکار پور، پشاور ، لاہور اوراسلام آباد میں ہونے والے حالیہ دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ان افسوسناک واقعات کا شیعہ سنی کے مسلکی اختلافات سے کوئی تعلق نہیں، یہ دہشت گردی ہے جسے کنٹرول کرنے میں حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں سیاسی اور عسکری قیادت کی طرف سے اتحاد کا مظاہرہ قابل تحسین ہے، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر کسی قسم کا حیلہ بہانہ قبول نہ کیا جائے۔