ملک میں دہشت گردی لاؤڈ سپیکر نہیں تکفیریت سے پھیلی، پیر اعجاز ہاشمی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے حکومت کی طرف سے اذان سے پہلے اور بعد میں درود و سلام پڑھنے پر پابندی اٹھانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے اسے عوام اہل سنت کی کامیاب احتجاجی تحریک کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے جے یو پی لاہور کے صدر حافظ نصیر احمد کی قیادت میں ملاقات کرنے والے عہدیداروں سے گفتگو میں کہی۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ درود و سلام پڑھنے اور نہ ہی مساجد پر اذان کے لئے چاروں اطراف لاوڈ سپیکرز لگانے سے دہشت گردی اور انتہا پسندی پھیلتی ہے، پاکستان میں دہشت گردی اس وقت پھیلی جب جلسوں اور جلوسوں میں فرقہ وارانہ اور تکفیری نعرے لگائے گئے اور ایک مسلک کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، کفر کے فتوے لگائے گئے، پھر یہی روش جاری رہی، جو آج اسلام کے لئے بدنامی کا باعث بن کر طالبان کے نام سے جانی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس تو یہ ہے کہ نفرت اور تکفیریت جاری رہی، مگر کسی نے اس کا نوٹس نہ لیا، ماضی کی حکومتیں خاموش رہیں، موجودہ حکومت بھی طالبان کی ساتھی گردانی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں مساجد میں اذان کے لئے اسپیکرز کی تعداد پر کوئی پابندی نہیں، ایک اسپیکر کی پابندی قبول نہیں، اذان دیتے وقت تینوں اطراف رخ کیا جاتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ کم از کم تین لاوڈ سپیکرز کی اجازت ہو۔ جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کی آڑ میں خواہ مخواہ مساجد کو ہدف بنا رہی ہے، اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا، الٹا عوام کی نفرت کا شکار ہوئے ہیں۔