مسلم دنیا میں دہشتگردی کا اصل مقصد فلسطین کاز کو کمزور کرنا ہے، فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )فلسطین فاؤنڈیشن بلوچستان کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے سال بھر کی طرح ماہ رمضان المبارک میں بھی فلسطین اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بہت سے پروگرام ترتیب دیئے جاتے ہیں۔ اس سال کی اہمیت پچھلے سالوں سے زیادہ ہے کیونکہ ماہ رمضان المبارک ایسے حالات میں آیا ہے کہ فلسطین ہی نہیں بلکہ پورا عالم اسلام لہو لہو ہے۔ یہ سب کچھ گریٹر اسرائیل کی صہیونی سازش کے تحت امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر جمعیت اتحاد العلماء بلوچستان کے صدر مولانا قاضی فخر الدین، وائس چیئرمین سنی سپریم کونسل بلوچستان پیر سید حبیب اللہ چشتی، معروف دانشور و کالم نگار سید امان اللہ شادیزئی، صدر پاکستان سنی تحریک کوئٹہ محترم علی بلوچ، ممبر فلسطین فاؤنڈیشن و سماجی رہنماء محترمہ صفیہ ہاشمی اور چیئرمین سہارا ویلفئیر ٹرسٹ کوئٹہ راز محمد لونی بھی موجود تھے۔ نام نہاد عالمی برادری بھی فلسطینیوں کے حق میں کوئی مثبت اور موثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ آج پوری مسلم دنیا آگ و خون کی لپیٹ میں ہے۔ ہر جگہ اسرائیل کا دفاع کرنے کے لئے نام نہاد گروہ کھڑے ہوچکے ہیں۔ جو حقیقت میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا دفاع کر رہے ہیں اور گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے کو عمل درآمد کرنے کے در پے ہیں۔ آج انبیاء کی سرزمین فلسطین کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔ اسرائیلی مظالم کا سلسلہ جو 1948ء سے شروع ہوا تھا، کسی دور میں نہیں تھم سکا۔ بلکہ ہمیشہ اس میں تیزی آتی رہی ہے۔ گذشتہ برس اسی ماہ مبارک رمضان میں غزہ کے عوام پر 51 روزہ جنگ مسلط کی گئی۔ اس جنگ کے نتیجے میں ہونے والی بدترین تباہ کاریاں آج ایک سال بیت جانے کے بعد بھی غزہ میں نظر آرہی ہیں۔ غرض یہ کہ پورا فلسطین اسرائیلی ظلم کی آگ میں جل رہا ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی کا مزید کہنا تھا کہ آج عراق جل رہا، یمن و شام میں لاشوں کے انبار ہیں۔ لبنان دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ برما میں مسلمانوں کو بڑے پیمانے پر اس لئے قتل و غارتگری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ دنیا کی توجہ عالم اسلام و انسانیت کے بنیادی ترین اور اول ترین مسئلہ یعنی مسئلہ فلسطین و القدس سے ہٹا دی جائے۔ خود سعودی عرب میں مساجد کے اندر نمازیوں پر خودکش بم دھماکے ہوئے ہیں۔ تیونس میں بھی اسی طرح کی کارروائیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔ لیبیا کی صورتحال ہم پہلے ہی دیکھ چکے ہیں۔ مصر میں بھی ہم دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح ایک منتخب حکومت کو امریکی، اسرائیلی اور عرب امداد سے چلتا کیا گیا ہے۔ کویت میں دیکھیں تو وہاں بھی حال ہی میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں کو خودکش دھماکے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو یہاں کی صورتحال بھی اسی طرح ہے۔ گذشتہ چند برس میں ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کو مساجد، امام بارگاہوں، جلوسوں، بازاروں، سکیورٹی چیک پوسٹوں، سرکاری دفاتر، ٹارگٹ کلنگ سمیت تفریحی مقامات، اسکولوں اور دیگر مقاما ت پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ ساری صورتحال صرف اور صرف اس لئے پیدا کی گئی ہے کہ مسلم دنیا کے اندر فلسطین کاز کی آواز کو دبا دیا جائے۔ اس قدر مسائل کا انبار لگایا جائے کہ مسلمان اقوام مجبور ہوجائیں کہ وہ اپنے اپنے مسائل میں الجھ جائیں اور اسلامی کاز اور امت مسلمہ کے بنیادی ترین مسئلہ القدس کو فراموش کر دیں۔ رمضان المبارک، گناہوں کی مغفرت اور ہمارے لئے رحمتوں، برکتوں کا مہینہ ہے۔ اسی لئے اس کی رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب ہوتے ہوئے القدس سمیت فلسطین کی آزادی کی حمایت میں زیادہ جوش و جذبے کی ضرورت ہے۔ اس اہم ترین ایشو کی حمایت میں فلسطین فاؤنڈیشن پہلے سے زیادہ پروگرام ترتیب دے رہی ہے۔ ماہ رمضان میں شب قدر میں فلسطین کی آزادی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء کا مزید کہنا تھا کہ ۲۲ رمضان المبارک کے دن عالمی یوم القدس کو ملک گیر ریلیاں نکالی جائیں گی۔ اہل وطن سے التماس ہے کہ پہلے سے زیادہ بھرپور شرکت کرکے اسے کامیاب بنائیں۔ آج عالم اسلام کو پہلے سے زیادہ صیہونی سازشوں کا سامنا ہے، غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کا وجود 1948ء میں برطانوی سامراج کی سرپرستی اور امریکی آشیرباد کے ساتھ قیام عمل میں لایا گیا تھا اور آج 67 برس بیت جانے کے باوجود بھی فلسطین لہو لہو ہے۔ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس غاصب صیہونی شکنجے میں ہے۔ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری امریکی کاسہ لیسی اور اسرائیلی کٹھ پتلی کا کردار ادا کرنا بند کرے۔ مغرب کو بھی چاہئیے کہ غاصب صیہونی اسرائیل کی سرپرستی ترک کر دے۔ کیونکہ وہ وقت اب دور نہیں جب اسرائیل دنیا سے صفحہ ہستی سے نابود ہوجائے گا۔ ہم اس بات پر یقین کامل رکھتے ہیں کہ دنیا کے اندر پیدا ہونے والے تمام تر مسائل کی جڑ میں بالآخر امریکی اور اسرائیلی ہاتھ کار فرما ہے۔ آج انسانیت اور اسلام کے دشمن یہ چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبا دیا جائے۔ تاکہ فلسطینیوں کی جدوجہد بھی کسی سرد خانے کی نذر ہو جائے، تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اقوام بیدار ہوں، عالمی استعمار کی سازشوں کو سمجھیں اور پہلے سے دوگنی قوت کے ساتھ دنیا کی اقوام کو بیدار کرتے ہوئے انہیں باور کروائیں کہ دنیا کے اندر تمام تر مسائل کا ذمہ دار امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے۔ دنیا میں ہونے والی قتل و غارت اور دہشت گردی کا مقصد بھی یہی ہے کہ دنیا کی توجہ انہی مسائل کی طرف لگی رہے اور انسانیت کے اصل دشمن اسرائیل کی طرف کسی کو خیال نہ رہے۔
اس موقع پر مولانا قاضی فخر الدین کا کہنا تھا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطین، دنیائے اسلام و انسانیت کے مسائل میں سب سے اہم ترین مسئلہ ہے اور القدس کا مسئلہ دنیا کے تمام ترین مسائل میں اولین حیثیت کا حامل ہے۔ القدس مسلمانوں کا تیسرا مقدس مقام ہونے کے ساتھ ساتھ قبلہ اول ہے اور (القدس امت اسلامی کا مرکز و محور) ہے۔ القدس اتحاد و وحدت کا مظہر اور نشانی ہے۔ القدس دنیا کے تمام ظالموں اور جابروں کے مقابلے میں وحدت کی واحد نشانی اور اسلامی مزاحمت کا نشان ہے۔ لہذٰا القدس کی بازیابی اتحاد اور اسلامی مزاحمت کے نتیجے میں ہی ممکن ہے۔ ہم نے بھی عہد کر رکھا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل تک، قدس کی آزادی تک ہماری جدوجہد، ہماری یہ تحریک جاری رہے گی۔ اسی لئے اس سال ماہ رمضان میں عالم اسلام اور عالم انسانیت کے اتحاد کی علامت القدس کے لئے پہلے سے زیادہ سرگرم ہیں۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان نے اس سال کو "القدس امت اسلام کا مرکز و محور” کے عنوان سے قرار دیا ہے۔ اس مہم کے تحت ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں بشمول کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، ملتان، پشاور، حیدر آباد سمیت دیگر مقامات پر پریس کانفرنسز، گول میز کانفرنسز، سیمینار، احتجاجی مظاہرے ، تصاویری نمائش ، القدس ریلیوں میں شرکت ، قدس شوز سمیت امن واک اور "وحدت المقاومت” کے عنوان سے افطار کے پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔
پیر سید حبیب اللہ چشتی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے تحت "القدس امت اسلامی کا مرکز و محور” کے عنوان کے تحت ملک بھر میں مختلف نوعیت کے پروگرامات ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔ جس کا مقصد پاکستان کے عوام کو مسئلہ فلسطین کے بارے میں آگاہ رکھنا، جبکہ فلسطین کاز کی اخلاقی و سیاسی حمایت جاری رکھنا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ ان کی بھرپور کوریج کرکے فلسطینیوں اور القدس سے اظہار یکجہتی میں اپنا کردار ادا کریں۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد میں گول میز کانفرنسز کا انعقاد بعنوان "القدس امت اسلامی کا مرکز و محور” کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے کا پروگرام کوئٹہ میں 18 رمضان المبارک بمطابق 6 جولائی کو منعقد کیا جائے گا۔ 17 رمضان المبارک بمطابق 5 جولائی کو اسلام آباد میں بھی سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا، جبکہ کراچی شہر میں 18 رمضان المبارک بمطابق 06 جولائی کو اسی موضوع پر کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان کانفرنسز میں ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین سمیت سول سوسائٹی، حقوق انسانی کی تنظیمیں، طلباء تنظیموں اور صحافی برادری کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔ مسئلہ فلسطین اور قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی کے لئے اس مسئلہ کو پاکستان کے عوام کے سامنے اجاگر کیا جائے گا۔ جمعہ 22 رمضان المبارک بمطابق 10 جولائی کو کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر مرکزی یوم القدس ریلی کے دوران فلسطین کی تاریخ، فلسطین پر ڈھائے جانے والے صیہونی مظالم سمیت فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی پر مبنی تصویری نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔