شیعہ نیوز اسپیشل::: جعفرطیار واٹر پروجیکٹ میں حائل روکاوٹیں سامنے آگئیں
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ) ملیر جعفرطیار سوسائیٹی واٹر پروجیکٹ کی راہ میں حائل روکاٹیں سامنے آگئیں ہیں، شیعہ نیوز ٹیم کی رپورٹ کے مطابق کراچی کی سب سے بڑی شیعہ آبادی جعفرطیار سوسائیٹی کے لئے میٹھے پانی کی لائن کا پروجیکٹ پاس کیا گیا تھا ،پروجیکٹ پر کام شروع ہونے کے بعد لمبے عرصے سے تعطل کا شکار تھا اس حوالے سے پروجیکٹ کی راہ میں حائل روکاوٹوں کا انکشاف بھی ہوا ہے ، ہماری معلومات کہ مطابق یہ پروجیکٹ پاکستان پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین کے اشتراک سے جعفرطیار سوسائیٹی کی عوام کے لئے لایا گیا تھا، لیکن چند وجوہات کی بنیاد پر مرکزی امام بارگاہ کے سامنے پر وجیکٹ پر کام کرنا روک دیا گیا جس سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا، متعلقہ ذرائع سے معلوم کرنے پر انکشاف ہوا کہ وائٹر بورڈ کی جانب سے این او سی پر دستخط نہیں کیئے جارہے تھے، اور وزیرا علی کی جانب سے اس پروجیکٹ کی مد میں کچھ پیسہ ریلز نہیں ہو پائے تھے جو بعد میں جاری کردیئے گئے اور تقریباً ایک ماہ کی مسلسل کوشیشوں کے بعد ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم زید ی نے بھی اس این او سی پر دستخط کیئے۔
ہاشم رضا زید ی جو سابق کمیشنر کراچی اور ایم ڈی وائٹر بورڈ ہونے کے ساتھ ساتھ جعفرطیار سوسائیٹی کے چار سال تک ایڈ منسٹریٹر بھی رہے ہیں لیکن اس کے باجود صرف این او سی جاری کرنے میں انہوں نے پروجیکٹ کو ایک ماہ تعطل کا شکار رکھا، جسکی وجہ کا انکشاف گذشتہ روز ہوا کہ آیا وہ کون سی شخصیات تھیں جو ہاشیم زیدی کو یہ کام کرنے سے روک رہی تھیں۔
اطلاع کے مطابق کل بروز اتوار 26 جولائی کو جعفرطیار سوسائیٹی کے سابق صدر جناب محمود اختر نقوی اور غازی عباس ٹرسٹ کے چند سرکردہ رہنماؤں نے ایم ؤاٹر بور ڈ کو جعفرطیار آنے کی دعوت دی، اس دعوت پر ہاشم زید ی صاحب کو صبح 9 بجے آنا تھا انکے استقبال کے لئے غازی عباس ٹرسٹ نے علاقہ کی تما م تنظیموں علماء اور شخصیات کو دعوت دی، جبکہ عوام الناس بھی استقبال کے پہنچی کہ ایم ڈی وائٹر بورڈ علاقہ میں آرہے ہیں تو علاقہ کو درپیش سیوریج سمیت دیگر معاملات پر ان سے باز پرس کی جائے گی، لیکن جب ایم ڈی صاحب تشریف لائے تو انہیں فوراً مرکزی امام بارگاہ میں لے جایا گیا جہاں پر پہنچ کر جناب محمود اختر صاحب نے مائیک پر تقریر کرنا شروع کردی اور ظاہر کیا کہ وہ جعفرطیار میں میٹھے پانی پروجیکٹ کو لے کرآئے ہیں اور کام جو تعطل کا شکار تھا وہ آج سے شروع ہو جائے گا، ایسا ہوا بھی کیونکہ تعطل کے شکار کام کو کل 26 جولائی سے شروع ہونا تھا، لہذا موقع کو غنیمت جان کر محمود اختر نقوی اور غازی عباس ٹرسٹ نے یہ پورا گیم ترتب دیا تاکہ اس پروجیکٹ کا سہرا وہ اپنے سر لے سکیں۔
عوام نے جب سے سارا ماجرہ دیکھا تو احتجا ج کرنا شروع کردیا ساتھ ہی مجلس وحدت مسلمین کے نمائندگان نے بھی محمود اختر نقوی کی سیاست چمکانے کی پالیسی کو بھری محفل میں مسترد کردیا۔
اس واقعہ کے بعد علاقہ کی عوام کا جو تا ثر سامنے آیا وہ یہ تھا کہ ایک ماہ میں مکمل ہوجانے والے پروجیکٹ کو 3 ماہ تک تعطل کا شکار بنانے میں محمود اختر نقوی ،غازی عباس ٹرسٹ کے چند ارکین اور ہاشم زید ی کا کردار تھا، اس طرح 3 ماہ تک عوام کو درپیش مشکلات کے ذمہ داران کے بارے میں انکشاف ہونے پر جعفرطیار کی عوام نے محمود اختر نقوی اور غازی عباس ٹرسٹ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا ۔
مزید تحقیق کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ محمود اختر نقوی جعفرطیار سوسائیٹی کی صدارت حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد اپنے اسرورسوخ کی بناپر سوسائیٹی میں کوئی بھی فلاح اور تعمیراتی کامیں روکاٹیں پید ا کرتا ہے تاکہ موجود انتظامیہ کو فیل ثابت کرےاور اسطرح آئندہ الیکشن میں اپنے لیئے راستہ ہموار کرسکے، اس گندی سیاست میں بدقسمتی سے جعفرطیار کے چند افراد جن میں غازی عباس ٹرسٹ کے چند ٹرسٹیز بھی شامل ہیں وہ محمود اختر نقوی (جو کرپشن اور ہیرا پھیری ) میں مشہور ہے اسکا ساتھ دے رہے ہیں۔ خود کو شیعہ ثابت کرنے والا محمود اختر نقوی 100 سے زائد شیعہ خانوادوں کے سروں سے سے انکا سائبان چھینے کا بھی قصور وار ہے ۔