مضامین

کیا سب لوگ حسینی بن سکتے ہیں۔۔۔؟!

تحریر: ساجد علی گوندل

بس اب محرم ختم ہوگیا؟ عاشورہ کے جلوس سے واپسی پر بیٹے نے باپ سے پوچھا۔
باپ۔۔۔ نہیں بیٹا، ابھی محرم ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی تو سادات پر مظالم کی ابتداء ہوئی ہے۔
بیٹا۔۔۔ پھر لوگ واپس گھروں کو کیوں جا رہے ہیں؟
باپ۔۔۔ کیونکہ اب جلوس عزا اختتام پذیر ہوگیا ہے نا۔
بیٹا۔۔۔ بابا یہ لوگ اتنی بڑی تعداد میں اس دن گھروں سے باہر کیوں آتے ہیں، گھر بیٹھ کے بھی تو رویا جا سکتا ہے؟
باپ۔۔۔ باہر آنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اظہار غم کے ساتھ ساتھ دنیا تک یہ پیغام بھی پہنچائیں کہ حسینؑ ابن علیؑ مظلوم تھے۔
بیٹا۔۔۔ مظلوم کیا ہوتا ہے؟
باپ۔۔۔ مظلوم اس شخص کو کہا جاتا ہے کہ جسے بغیر کسی جرم و خظاء کے قتل کیا جائے، اس لئے امام حسینؑ کو مظلوم کہا جاتا ہے۔

بیٹا۔۔۔ امام حسینؑ کو کہاں اور کس نے مارا؟
باپ۔۔۔ یزید نے حسینؑ ابن علیؑ کو سرزمین کربلا میں بڑی بے دری سے شہید کیا۔
بیٹا۔۔۔ کیوں بابا کیا امامؑ کا یزید سے کوئی جھگڑا تھا؟
باپ۔۔۔ نہیں تو۔
بیٹا۔۔۔ تو پھر کیوں قتل کیا؟
باپ۔۔۔ وہ اس لئے کہ امام حسین ؑ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچاتے تھے۔
بیٹا۔۔۔ تو کیا یزید اللہ کو نہیں مانتا تھا؟
باپ۔۔۔ یزید بھی اللہ کو مانتا تھا مگر صرف اپنے مفاد کی خاطر اور دین اسلام کے دائرے میں رہ کر نظام الٰہی کو اپنی مرضی سے تبدیل کرنا چاہتا تھا۔۔
بیٹا۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یزید ایک مطلبی شخص تھا، مگر یہ یزید تھا کون اور کہاں رہتا تھا؟
باپ۔۔۔ یزید شام کا حاکم تھا اور یہ معاویہ بن ابو سفیان کا بیٹا تھا۔

بیٹا۔۔۔ اسے حکومت کس نے دی؟
باپ۔۔۔ اس کے باپ معاویہ نے اپنے بعد اسے حاکم بنایا۔
بیٹا۔۔۔ کیا اس کا باپ حاکم مقرر کرتے وقت اس کی برائیوں سے آگاہ نہیں تھا؟
باپ۔۔۔ اسے پتہ تھا کہ اس کا بیٹا شرابی ہے، جوّا کھیلتا ہے، کتّے و بندر باز ہے، پھر بھی پتہ نہیں اس نے کیوں ایسا کیا۔
بیٹا۔۔۔ یعنی یزید بہت برا تھا اور اس کا باپ بھی یہ جانتا تھا؟
باپ۔۔۔ بالکل اسی لئے تو تمام مسلم و غیر مسلم یزید سے نفرت اور امام حسینؑ سے محبت کرتے ہیں۔
بیٹا۔۔۔ جو لوگ امام حسینؑ کی محبت میں روتے اور ماتم کرتے ہیں وہ کون ہیں؟
باپ۔۔۔ انہیں شیعہ کہتے ہیں۔

بیٹا۔۔۔ کیا شیعہ اللہ کو نہیں مانتے؟
باپ۔۔۔ کیوں نہیں۔
بیٹا۔۔۔ تو پھر لوگ انہیں کافر کیوں کہتے ہیں؟
باپ۔۔۔ کیونکہ کل کی طرح آج بھی شیعہ یاحسینؑ یاحسینؑ کرتے ہیں، جبکہ یزید و آل یزید کو یہ شدید ناگوار گزرتا ہے، اس لئے یزیدی پہلے نعوذ باللہ امام حسینؑ کو باغی اور کافر کہتے تھے اور اب سارے مسلمانوں کو خواہ وہ شیعہ ہوں یا سنّی انہیں کافر کہتے ہیں۔
بیٹا۔۔۔ کیا آج بھی یزیدی موجود ہیں؟
باپ۔۔۔ ہاں کیوں نہیں، آج یہ جو ہر طرف بدامنی و افراتفری کا دور دورہ ہے، بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام ہو رہا ہے، کبھی مساجد میں نمازیوں کو مارتے ہیں تو کبھی امام باگاہوں میں عزداران حسینی کو، کبھی بازاروں میں خون کی ہولی کھیلتے ہیں تو کبھی سکولوں میں معصوم بچوں کو بڑی بے رحمی سے موت کی نیند سلاتے ہیں، یہ سب یزیدی ہی تو ہیں۔

بیٹا۔۔۔ کیا ہم بھی حسینی بن سکتے ہیں؟
باپ۔۔۔ جی ہاں کیوں نہیں، بشرطیکہ ہم یزیدیوں والے کام نہ کریں۔
بیٹا۔۔۔ یزیدیوں والے کام؟؟
باپ۔۔۔ ہاں بیٹا، یزیدی ہمارے اور پورے عالمِ اسلام کے داخلی دشمن ہیں۔
بیٹا۔۔۔ داخلی دشمن؟
باپ۔۔۔ہاں داخلی دشمن! ایسا دشمن کہ جو کسی نظام و سسٹم کے اندر رہ کر اسی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ صدر اسلام سے لے کر آج 1437ھ تک جتنا نقصان اسلام کو داخلی دشمن نے پہنچایا ہے، اتنا خارجی دشمن نہیں پہنچا سکے۔ ہمیں چاہیئے کہ عاشورہ کے بعد ہم اپنے عمل سے اپنے حسینی ہونے کو ثابت کریں۔

بیٹا۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عاشورہ کے دن ماتم و عزاداری کے بعد ہماری ذمہ داریاں ختم نہیں ہوتیں!
باپ۔۔۔ ہاں بیٹا بالکل ایسا ہی ہے، عملی کام تو عاشورہ کے بعد شروع ہوتا ہے۔
بیٹا۔۔۔ گھر کی دہلیز سے اندر قدم رکھتے ہوئے کہتا ہے ۔۔۔ بابا کیا اچھے اچھے کام کرکے سب لوگ حسینی بن سکتے ہیں؟
باپ ۔۔۔ ہاں، ضرور، سب بن سکتے ہیں۔
بیٹا ۔۔۔ کیا چھوٹے بچے بھی۔۔۔؟
باپ ۔۔۔ مسکراتے ہوئے، ہاں چھوٹے بچے بھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button