Uncategorized

آپریشن ضرب عضب کو سارے ملک میں پھیلایا جائے، علامہ ناظر عباس تقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ سانحہ لاہور حکومت کی غفلت اور بے حسی کا نتیجہ ہے، اس طرح کے واقعات ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، گذشتہ کئی سالوں سے سکیورٹی کے نام پر زائرین کو کوئٹہ میں پریشان کیا جا رہا ہے، جو ایک قابل مذمت عمل ہے، حکومت دو ٹوک فیصلہ کرکے بتائے کہ سکیورٹی دے سکتی ہے کہ نہیں، ورنہ ہم خود اپنی سکیورٹی کے انتظامات کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں خوجہ مسجد کھارادر کے باہر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے علامہ کرم الدین واعظی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ رجب علی ہاتمی، علامہ فیصل مہدی اور یعقوب شہباز نے بھی خطاب کیا۔

علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کا تحفظ کرے، لیکن بلوچستان حکومت چند من پسند لوگوں کے ساتھ مل کر کرپشن کر رہی ہے اور معصوم لوگوں کو پریشان کر رہی ہے، زائرین کا یہ سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے، بلکہ یہ برسوں سے چلا آرہا ہے، نہ ماضی میں یہ پہلے کبھی کوئی روک سکا ہے، نہ آئندہ کبھی روک سکے گا، ہم اپنی جانوں کے نذرانے تو دے سکتے ہیں، لیکن کربلا کی زیارت سے پیچھے ہرگز نہیں ہٹ سکتے، حکومت دو ٹوک فیصلہ کرکے بتائے کہ سکیورٹی دے سکتی ہے کہ نہیں، ورنہ ہم خود اپنی سیکیورٹی کے انتظامات کریں گے، ایک طرف حکومت ملک کے حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، اور دوسری طرف لوگوں کو بلیک میل کر رہی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کا کوئی صوبہ، کوئی شہر یا کوئی ادارہ ایسا نہیں کہ جس پر حملہ نہ ہوا ہو، تو کیا ہم ملک کے تمام اداروں کو بند کرکے گھروں میں بیٹھ جائیں، لہٰذا جو سکیورٹی وزیروں، مشیروں اور گورنروں کو دی جا رہی ہے، تو کیا عوام کو سکیورٹی دینا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، ہم اس ملک کے شہری ہیں، ہمارے تحفظ کی ذمہ داری حکومت اور ریاست کی ہے، اگر زائرین کو باحفاظت کوئٹہ نہیں پہنچایا گیا اور مستقل بنیادوں پر سکیورٹی کے اقدامات نہیں کئے گے، تو ہم اس احتجاجی دائرے کو پورے ملک میں پھیلا دیں گے۔ سانحہ لاہور حکومت کی غفلت اور بے حسی کا نتیجہ ہے، اس ملک میں ایجنسیوں کا وسیع تر نیٹ ورک ہونے کے باوجود اس طرح کے واقعات ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، سانحات ہونے کے بعد اُس واقعے کی تحقیقات کرنا کمیشن قائم کرنا یہ سب عوام کو دھوکہ دینے کی باتیں ہیں۔

علامہ ناظر عباس تقوی کا مزید کہنا تھا کہ آج تک کسی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی، ہونا تو یہ چاہیئے کہ سانحات ہونے سے پہلے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے مظلوم عوام کو بچایا جاسکے، لیکن افسوس سینکڑوں جانیں ضائع ہونے کے بعد لکیروں کو پیٹنا ہمارا شیوہ بن چُکا ہے، قومی ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب کے باوجود اس طرح کے واقعات کا ہونا بہت سارے سوالات پیدا کرتے ہیں، یہ بات خارج از امکان نہیں کہ اس واقعے کے پیچھے بیرونی ہاتھ بھی ہوسکتا ہے، لاہور دھماکہ اس موقع پر کرایا گیا، جب ایرانی صدر دورے کو ختم کرکے واپس گئے، کچھ قوتیں نہیں چاہتی کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات بہتر اور مستحکم ہوں، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے راستے بحال ہوسکیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے پنجاب میں آپریشن کا اعلان خوش آئند ہے، ضرب عضب کو پاکستان کے مختلف شہروں میں پھلایا جائے، اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور ٹارگٹڈ آپریشن بلاتفریق پورے ملک میں کیا جائے، اور اس آپریشن کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button