پاراچنار، جشن ولادت کے مقررین کو روکنے، ایف سی کی فائرنگ سے بیگناہ افراد کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کرم ایجنسی میں پولیٹکل انتظامیہ کی جانب سے پارا چنار جانے والے علماء و شعراء کو جشن ولادت کے پروگرام میں جانے والے افراد کو روکے جانے اور اس پر احتجاج کرنے والے عوام پر ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آج نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے پرمسرت موقع پر پاکستان کے مختلف شہروں سے کچھ علماء کرام اور شعراء حضرات پارا چنار میں مدعو تھے، تاکہ وہاں کے لوگوں کو ذکر حسین ؑ سنا سکیں، کرم ایجنسی کی متعصب پولٹیکل انتظامیہ نے دانستہ طور پر حالات کشیدہ کرنے کے لئے ان علماء کو داخلے سے روک دیا، جس پر مقامی افراد نے احتجاج کیا۔ شرکاء احتجاج کو خاموش کرنے کے لئے فرنٹیر کانسٹیبلری اور لیویز کے اہلکاروں کو پولٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فائرنگ کو حکم دیا گیا، جس پر انہوں نے مجمع پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں اب تک چار افراد شہید اور دس سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر پاکستانی کا قانونی و آئینی حق ہے۔ ملک میں آئے روز احتجاج ہو رہے ہیں۔ کبھی مذہبی و سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہوتیں ہیں اور کبھی میڈیا کارکنان اپنے حقوق کے حصول کے لئے سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔ اگر پورے ملک کے باسیوں کو احتجاج کی مکمل آزادی حاصل ہے تو پھر پارا چنار کے عوام کے ساتھ یہ ظالمانہ کھیل کیوں کھیلا گیا۔ دراصل یہ سانحہ پولٹیکل ایجنٹوں کی شرپسندی کے باعث پیش آیا۔ کرم ایجنسی میں ہر سال اس اہم موقعہ پر پولٹیکل انتظامیہ کی طرف سے جان بوجھ کر فساد برپا کیا جاتا ہے۔ ملک دشمن عناصر اپنے ان آلہ کاروں کے ذریعے قبائلی علاقوں کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔ کرم ایجنسی کے مکینوں نے ہمیشہ حب الوطنی کو مقدم رکھتے ہوئے اعلٰی مثالیں رقم کی ہیں۔ انہیں محب وطن ہونے کی سزا گولیوں سے چھلنی کرکے دی جا رہی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔ ملت تشیع ایک طرف دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور دوسری طرف ریاستی جبر سے انہیں دبایا جا رہا ہے، جو سراسر ظلم اور غیر منصفانہ طرز عمل ہے۔ پولٹیکل انتظامیہ نے فرنٹیر میں اپنی بادشاہت قائم کر رکھی ہے۔ وہاں میڈیا کے لوگوں کو بھی ان مظالم کے خلاف کھل کر بولنے نہیں دیا جاتا۔
علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ حکومت کی مصلحت پسندی کے باعث ملت تشیع کے لئے پورے ملک میں حیات تنگ کی جا رہی ہے۔ چند روز قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہی دن میں چار شیعہ ماہرین کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح کراچی میں سول سوسائٹی کے ممتاز رہنما خرم ذکی کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ گذشتہ تین دہائیوں میں ستر ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ ہم کب تک لاشوں کو کندھے دیتے رہیں گے۔ ہمارا چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، کور کمانڈر پشاور اور وفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار میں نہتے شہریوں پر گولیاں برسانے والے اہلکاروں اور ذمہ داران کے خلاف فوری ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے اور کرم ایجنسی کے رہائشیوں کے ساتھ امتیاز سلوک بند کیا جائے۔ آئین کی رو سے ہر شخص مذہبی آزادی حاصل ہے اس آزادی کو سلب نہیں ہونے دیا جائے گا۔