تکفیری درسگاہ دارالعلوم حقانیہ کو فنڈز جاری کرنے پر عمران خان کا دفاع
شیعہ نیوز ( پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبائی بجٹ میں تکفیری دہشتگردوں کی آماجگاہ اور ملک میں ہونے والے قومی سانحات میں ملوث تکفیری دہشتگردوں کی فیکٹری دارالعلوم حقانیہ کو جاری کیے جانے والے 30 کروڑ روپے کے فنڈز کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مدرسے کے طلبہ کو معاشرے کا حصہ بنانے، مرکزی دھارے میں لانے اور انھیں بنیاد پرستی سے دور رکھنے میں مدد ملے گی۔
زرائع کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی اپنے دور حکومت میں دارالعلوم حقانیہ کی مدد اور حمایت کی تھی، یہاں تک کہ مرحوم ولی خان نے مدرسے کا دورہ بھی کیا تھا۔عمران خان نے واضح کیا کہ جب طالبان نے صوبے میں انسداد پولیو مہم کی مخالفت کی اور پولیو ورکرز کو قتل کیا تو اس وقت مولانا سمیع الحق (دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ) نے انسداد پولیو مہم کی حمایت کی تھی۔
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ صوبے میں بھتہ کی وصولی کیلئے کیے جانے والے فون ہمسایہ ملک افغانستان سے آتے ہیں۔پی ٹی آئی چیف نے کہا کہ ‘یہ ایک مسئلہ ہے اور ہم آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر اس کے حل کیلئے کام کررہے ہیں، یہ فون افغانستان سے رجسٹرڈ موبائل فون سمز سے کیے جارہے ہیں اور ہم نے اس حوالے سے افغان سفیر سے بھی بات چیت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ صوبے کے اطراف میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) موجود ہیں اور ان قبائلی علاقوں سے صوبے میں داخل ہونے والے عناصر کو روکنے کیلئے صوبائی انتظامیہ کو فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ فاٹا کی حیثیت کو تبدیل کرکے اسے خیبرپختونخوا میں شامل کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ کے پی میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا جب تک فاٹا میں امن قائم نہیں ہوجاتا۔خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے صوبائی بجٹ 17-2016 میں اوکاڑہ خٹک میں قائم دارالعلوم حقانیہ کی تعمیرات اور بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں اورصوبائی حکومت کا یہ اقدام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ناراضگی کا باعث بنا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں قائم تکفیری مدرسے دارالعلوم حقانیہ کی سربراہی جمیعت علماء اسلام (س) کے چیف سمیع الحق کررہے ہیں، جوکہ تکفیری دہشتگرد گروہ طالبان کے باپ تصور کئے جاتے ہیں۔ ماضی میں اسی مدرسے تعلق رکھنے والے تکفیری دہشتگردوں پر پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظر بھٹو کے قتل اور ملک میں ہونے والے دیگر قومی سانحات میں ملوث ہونے کے واضع ثبوت بھی مل چکے ہیں،بجائے اسکے کہ تکفیری دہشتگردوں کی اس آمجگاہ کے خلاف آپریشن کیا جاتا اس دہشتگرد فیکٹری کو پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے فنڈز کا اجراء کیا جانا قابلِ حیرت ہے۔