Uncategorized

میری ترجیح صرف عوامی خدمت، عوامی خدمت اور عوامی خدمت ہے، مراد علی شاہ

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال سمیت تعلیم اور صحت جیسے دیگر مسائل کے خاتمے کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، بے نظیر بھٹو میری سیاسی استاد اور قائم علی شاہ سے حکومت کے معاملات سیکھیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ترجیحات سے متعلق سوال کیے گئے، میری ترجیح صرف عوامی خدمت، عوامی خدمت اور عوامی خدمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں موجود بہت سے لوگ میرے سینئرز ہیں جن سے ماضی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا، امید کرتا ہوں کے سب میرے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے تاکہ صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

زرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں بطور وزیر اعلیٰ سندھ اپنے پہلے خطاب کے دوران نومنتخب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام ساتھیوں اور پارٹی قیادت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری صلاحیتوں پر اعتماد کیا، پوری کوشش کروں گا کہ سندھ کی عوام کی خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکوں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، الطاف حسین، مرتضی خان جتوئی سمیت تمام رہنماوں کا شکر گزار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے دوستوں نے اجلاس میں خاموشی اختیار رکھی، اس پر متحدہ کا شکر گزار ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پہلی بار رکن پارلیمنٹ بنا تو بے نظیر بھٹو شہید نے کہا تھا کہ تم خوش نصیب ہو کیونکہ تمہارے والدین تمہارے ساتھ ہیں، جب میں پہلی بار رکن پارلیمنٹ بنی تھی تب میرے والد میرے ساتھ نہیں تھے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کاش آج میرے والدین میرے ساتھ ہوتے اور وہ دیکھ سکتے کہ خدا نے مجھے کیا ذمہ داری دی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ پورا ایوان ساتھ لے کو چلوں اور مختلف معاملات میں پورے ایوان کی سپورٹ حاصل کر سکوں کیونکہ اکیلا انسان تیز ضرور چل سکتا ہے لیکن زیادہ لوگ دور تک جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا طرز حکومت نافذ کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں سندھ میں انتظامی ڈھانچے کو فعال بنایا جائے، افسروں کو ان کی کارکردگی کے مطابق نوکری دی جائے، میرٹ کا خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال قائم علی شاہ کے آٹھ سالہ دور میں بہت بہتر ہوئی لیکن اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس کے لیے کام کریں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ قائم علی شاہ میرے والد صاحب کے اچھے دوست تھے، دونوں نے جمہوریت کے لیے بہت محنت کی، میں نے قائم علی شاہ سے حکومتی معاملے کے حوالے سے بہت کچھ سیکھا ہے اس لیے بے نظیر بھٹو شہید کے ساتھ ساتھ وہ بھی میرے استاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کا ناسور بہت پرانا ہے، قائد اعظم بھی اس سے نمٹنے کا ذکر کر چکے ہیں، کرپشن کے خاتمے کے لیے بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا نے اس سارے عمل کو مثبت انداز میں پیش کیا جس پر ان کا شکر گزار ہوں، میڈیا کو چاہیئے کہ سندھ میں ہونے والے غلط کاموں کی نشاندہی کریں تاکہ مجھے انہیں ختم کرنے میں آسانی ہوں لیکن ساتھ ساتھ اگر سندھ حکومت اچھے کام کرے تو اس کی بھی تشہیر کی ضرورت ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button