عزاداری ہمارا آئینی اور شہری حق ہے، اس کیلئے کسی لائسنس اور پرمٹ کو قبول نہیں کرتے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) کسی کو اتحاد و وحدت کی فضا خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، خونریزی اور لڑائی جھگڑے کے نہیں، قربانی کے قائل ہیں، مذہبی جماعتوں کے جس پلیٹ فارم پر ہم موجود نہ ہوں، وہ اتحادامت نہیں کہلا سکتا، معاشرے میں تبدیلی کا منبع انسانی سوچ کی تبدیلی ہے، اس لئے ہمیں اپنی فکر اور سوچ کا محور امت مسلمہ کو رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تفتان بارڈر پر زائرین کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں کو روکا جائے، مذہبی معاملات میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے فیصل آباد میں فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین سبزواری، علامہ مظہر عباس علوی، علامہ قاضی غلام مرتضٰی، ڈاکٹر ممتاز، غضنفر شاہ اور دیگر مقررین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ وہ اتحاد بین المسلمین کے بانی اور داعی ہیں، جس کیلئے بڑی محنت کی گئی، مارکسزم کے نظریہ کی طرح تبدیلی پیداواری ذرائع سے نہیں، معاشرے میں تبدیلی کا منبع انسانی سوچ کی تبدیلی ہے، جس کیلئے ہم کوشاں ہیں اور یہی انقلاب کا راستہ ہموار کرتی ہے، اس لئے ہمیں اپنی فکر کو شفاف بنا کر معاشرے کی اصلاح کرنی چاہیے اور سوچ کا محور امت مسلمہ کو رکھ کر اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عزاداری ہمارا آئینی اور شہری حق ہے، اس کیلئے کسی لائسنس اور پرمٹ کو قبول نہیں کرتے، خاردار تاریں لگا کر عزاداری کروانے کا طریقہ اب ختم ہونا چاہیے، حالات ایسے پیدا کئے جائیں کہ ہر مسلک و مذہب اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول کے تحت پرامن شہریوں کو تنگ کیا جا رہا ہے، اسے واپس لیا جائے، میں ان افراد کی گارنٹی دیتا ہوں، جنہیں ناجائز طور پر فورتھ شیڈول میں محض بیلنس پالیسی کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کا کوئی بھی پلیٹ فارم ان کی موجودگی کی وجہ سے ہی اتحاد امت کہلاتا ہے، اہل تشیع کسی پلیٹ فارم میں موجود نہیں تو وہ اتحاد امت نہیں ہوگا۔ علامہ سبطین حیدر سبزواری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سیدالشہدا رسم نہیں، ہماری عبادت ہے اور عبادت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ علماء کونسل کی تنظیم سازی تکمیل کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، جس کے بعد صوبائی کونسل کا اجلاس طلب کیا جائے گا جبکہ ان دنوں ڈویژنل اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں اور کارکردگی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔