جماعت اسلامی کی دہشتگرد نواز پالیسی کیخلاف وفاق المدارس الشیعہ کا اظہار تشویش، نظرثانی کا مشورہ
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ )جماعت اسلامی کی جانب سے دہشت گرد گروہ کی سرپرستی پر ملت جعفریہ میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے جس کی ترجمانی کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی جانب سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے نام خط لکھا ہے میں جماعت اسلامی کی پالیسی واضح کرنے کا کہا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کے سرغنہ احمد لدھیانوی کی فورتھ شیڈول میں شمولیت کیخلاف احتجاج میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ بھی شامل تھے جس پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ خط میں کہا گیا ہےکہ یہ طرز عمل ملی یکجہتی کونسل کی قیادت کی حیثیت سے بھی افسوسناک ہے، آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ مذکورہ گروہ کی شہرت، منشور اور کارکردگی فقط ’’کافر کافر‘‘ کا غلیظ نعرہ اور ہزاروں بے گناہوں کا سفاکانہ قتل ہے، معتدل سنی حلقے بھی اعتراض کرتے ہیں کہ اگر اس گروہ کا منشور واقعی دفاع صحابہ ہوتا تو ماضی قریب میں داعش کے ہاتھوں حضرت اویس قرنیؓ، حضرت عمار یاسرؓ و دیگر صحابہ کرام کے مزارات پر حملوں کے بعد سپاہ صحابہ نے کوئی احتجاج ریلی تو درکنار، مذمتی بیان تک کیوں نہیں دیا؟۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی کو یہ حق تو ہے کہ وہ اپنے دیوبندی، وہابی مسلک کے مظلوم افراد کی حمایت کرے لیکن مذکورہ بالا قسم کے افراد و گروہوں کی بالواسطہ، بلاواسطہ حمایت ہرگز مستحسن پالیسی قرار نہیں دی جا سکتی۔ اس پر نظرثانی کی جائے۔ شاید اس سے وقتی، محدود سیاسی مفاد تو مل جائے مگر کل بروز قیامت جب ذرہ بھر قول و فعل کا حساب دینا ہوگا تو دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔
قارئین کے استفادہ کیلئے خط کا مکمل متن شائع کیا جا رہا ہے۔
باسمہ تعالیٰ
محترم جناب سراج الحق صاحب امیر جماعت اسلامی پاکستان
تکفیری، دہشتگرد گروہ کی حمایت کی پالیسی پہ نظرثانی کریں
السلام علیکم
آج جمعۃ المبارک، ۲۱ اکتوبرکے نوائے وقت میں جناب لیاقت بلوچ کا نام بھی ان شخصیات میں شامل ہے جنہوں نے کل اسلام آباد میں، کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ کے احمد لدھیانوی کی فورتھ شیڈول میں شمولیت کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ہمارے حلقوں میں جماعت کی اس پالیسی پر قبل ازیں بھی تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ یہ طرز عمل ملی یکجہتی کونسل کی قیادت کی حیثیت سے بھی افسوسناک ہے۔ آپ بخوبی آگاہ ہیں کہ مذکورہ گروہ کی شہرت، منشور اور کارکردگی فقط ’’شیعہ کافر‘‘ کا غلیظ نعرہ اور ہزاروں بے گناہوں کا سفاکانہ قتل ہے۔ معتدل سنی حلقے بھی اعتراض کرتے ہیں کہ اگر اس گروہ کا منشور واقعی دفاع صحابہ ہوتا تو ماضی قریب میں داعش کے ہاتھوں حضرت اویس قرنی، حضرت عمار یاسر و دیگر صحابہ کرام کے مزارات پر حملوں کے بعد سپاہ صحابہ نے کوئی احتجاج ریلی تو درکنار، مذمتی بیان تک کیوں نہیں دیا؟
قرین انصاف تو یہ ہے کہ جماعت اسلامی جیسی ذمہ دار دینی نمائندہ پارٹی کو اس گروہ سے اعلان لاتعلقی کرتے ہوئے انہیں متنبہ کرنا چاہئے تھا کہ دہشتگردوں، امن دشمنوں کو صحابہ کرام کا نام استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں۔
جماعت اسلامی کو یہ حق تو ہے کہ وہ اپنے دیوبندی، وہابی مسلک کے مظلوم افراد کی حمایت کرے لیکن مذکورہ بالا قسم کے افراد و گروہوں کی بالواسطہ، بلاواسطہ حمایت ہرگز مستحسن پالیسی قرار نہیں دی جا سکتی۔ اس پر نظرثانی کی جائے۔ شاید اس سے وقتی، محدود سیاسی مفاد تو مل جائے مگر کل بروز قیامت جب ذرہ بھر قول و فعل کا حساب دینا ہوگا تو دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔
نصرت علی شہانی
ناظم مرکزی دفتر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاؤن لاہور
کاپی:
جناب لیاقت بلوچ 21-10-2016