Uncategorized

مولا بخش چانڈیو نے سماء نیوز کی خبروں کی تردید کردی، آئی ایس او پاکستان کیجانب سے سماء نیوز کیخلاف احتجاجی تحریک کا امکان

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)سندھ کے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی بھی مذہبی تفریق پر یقین نہیں رکھتی، برادر اسلامی ملک ایران کے لئے محبت اور عقیدت کے جذبات رکھتے ہیں۔نجی نیوز چینل کی جانب سے برادر اسلامی ملک اور ملتِ تشیع کے خلاف میرے حوالے سے چلائے جانے والے سفید جھوٹ اور بے بنیاد ہیں۔آئی ایس پاکستان نے بھی سماء نیوز کی جانب سے من گھڑت اور بے بنیاد خبروں کا سخت نوٹس لے لیا۔ملک بھر میں سماء نیوز کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کئے جانے کا امکان ۔

زرائع کے مطابق کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ سماء نیوز کی جانب سے انکےنام سے برادر اسلامی ملک ایران اور ملتِ تشیع کے خلاف چلائے جانے والے بیانات سفید جھوٹ کے سواء کچھ نھیں ہیں، اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر میرے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ سماء نیوز نےمیری حوالے سے جھوٹی اور بے بنیاد خبر کو وجہ بناکر سوشل میڈیا پر لوگوں کو میرے حوالے سے گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ مشیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ عناصر نجی نیوز چینل کے ساتھ ملکر اپنے مذموم مقاصد اور ایجنڈے کے تحت کام کررہے ہیں، سندھ کی دھرتی پر رہنے والا ہر شخص مذہبی منافرت سے نفرت کرتا ہے، سوشل میڈیا پر جعلی پوسٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز مولا بخش چانڈیو کے نام سے اہل تشیع اور ایران کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار قرار دینے کی خبر گردش کررہی تھی، جس پر سوشل میڈیا میں عوام نے مولا بخش چانڈیو کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وزیراعلیٰ سندھ سے ایکشن لینے کی اپیل کی تھی۔

دوسری جانب سماء نیوز کی جانب سے آئی ایس او پاکستان کو دہشتگردی میں ملوث ہونے اور کالعدم قرار دیئے جانے کے حوالےسےنیوز بریک کئے جانے کے خلاف آئی ایس پاکستان کی قیادت کی جانب سے بھی سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔آئی ایس او پاکستان کراچی ڈویژن کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سماء نیوز کے دفتر کا دورہ بھی کیا کہ جہاں سماء نیوز انتظامیہ کی جانب سے خاطر خواہ جواب نا ملنے پر آئی ایس او پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں سماء نیوز انتظامیہ کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک شروع کرتے ہوئے ملک بھر میں سماء نیوز کے دفاتر پر احتجاجی مظاہروں اور دھرنے دیئے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button