کشمیریوں کے موقف کی ترجمانی پاکستان کا فریضہ اور انصاف کا تقاضا ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) اسلامی تحریک پاکستان اور شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کیساتھ ہمدردی اور ان کے موقف کی ترجمانی پاکستانی قوم کا فریضہ اور عدل و انصاف کا تقاضا ہے، لہذا اس فریضے کی ادائیگی کیلئے ہم 5 فروری کو اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کیساتھ یکجہتی کیلئے ”یوم یکجہتی کشمیر“ منا رہے ہیں، مظلوم کشمیری مسلمان نصف صدی سے زائد بھارتی ظلم و بربریت کا شکار ہیں، ان حالات میں عالمی امن کے دعویدار اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے اور اُمت مسلمہ سمیت عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حقائق اور حل کی طرف متوجہ کرے۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کیلئے ماضی میں بھی مختلف حل سامنے لائے جاتے رہے ہیں، کبھی پاک بھارت مذاکرات، کبھی بیک ڈور ڈپلومیسی، کبھی بیرونی اور عالمی طاقتوں کی مداخلت یا ثالثی، کبھی تقسیم کشمیر، کبھی 4 نکاتی فارمولے، کبھی عوامی، ثقافتی اور سپورٹس دوستی اور دیگر انداز میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کے راستے تلاش کئے جاتے رہے، لیکن اس وقت تک کوئی حل قابل قبول اور قابل نفاذ نہیں ہوگا، جب تک پاکستان اور انڈیا کیساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے تیسرے فریق یعنی کشمیری عوام کو اس عمل میں شامل کرکے کلیدی کردار نہیں دیا جاتا، کیونکہ کشمیری عوام کی رائے ہی اہمیت کی حامل ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ بھارت کو یک طرفہ، جانبدارانہ پالیسیاں اور جارحانہ طرز عمل اختیار کرنے سے گریز کرتے ہوئے سنجیدگی کیساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے پہلے کشمیر میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنا کر مذاکرات کیلئے ماحول کو سازگار بنانا چاہیے، مقبوضہ کشمیر میں اپنی افواج میں کمی کرنی چاہیے، تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہیے، تاکہ دینا پر واضح ہو جائے کہ بھارت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے، اس ماحول کے بعد مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے اور کوئی قابل عمل حل نکل سکے گا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستانی عوام کے موقف اور جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے پالیسیاں تشکیل دیں، قومی موقف سے روگردانی اور یو ٹرن پالیسیوں سے کشمیری عوام کی قربانیوں کو رائیگاں نہ ہونے دیں، کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام سے کرائیں اور مذاکرات کے عمل میں تمام کشمیری جماعتوں اور طبقات کو نمائندگی دیں، کسی ایک گروہ یا طبقے کی حمایت کرکے کشمیر کی تحریک آزادی کو منتشر اور کمزور نہ کریں اور عالمی سطح پر کشمیر کا مقدمہ پیش کرکے عالمی اداروں کو قائل کریں کہ وہ بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر مجبور کریں۔