کیمیائی مواد شام منتقل کرنے میں سعودی عرب کا عمل دخل
لیبیا میں قذافی کے زمانے سے بچنے والے کیمیائی مواد کو شام کے باغی گروہ کے حوالے کرنے میں خلیجی ممالک کا کردار تھا۔
ایک خلیجی خبری ذرائع کے مطابق لیبیا میں سعودی سفیر اور لیبیا کے سابق سیکیورٹی عہدیدار کی نگرانی میں 5 سال پہلے ایک آپریشن کے ذریعے اس مواد کو لیبیا سے نکال لیا گیا تھا۔
امریکی رپورٹر سیمور ہیرش نے اپنے مقالے میں لکھا ہے کہ: یہ کیمیائی مواد جنوبی شام کے صحرائی علاقے میں دہشتگروں کے حوالے کیا گیا تھا، ان کے مطابق اس آپریشن میں خلیجی ممالک کا ہاتھ تھا جنہوں نے ایک لیبیائی کمانڈر کا تعاون حاصل کیا تھا جس کے بدلے اس کمانڈر نے 9 ملین ڈالر لیے تھے۔
ہیرش کے مطابق اس مواد کو دمشق کے قریب استعمال کیا گیا، جس میں 900 سے زائد عام شہری جان بحق ہو گئے تھے،
ان کے مطابق اس کام کا امریکہ اور کچھ خلیجی ممالک کے درمیان 2012 میں معاہدہ ہو گیا تھا، اور مقصد یہ تھا کہ شامی حکومت پر کیمیائی مواد استعمال کرنے کا الزام عائد کریں۔
اسی طرح یمن میں صحت کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور کولیرا کے پھیلاؤ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بائیولاجیکلی اسلحہ بھی لیبیا سے چوری کیا گیا ہے جس میں مزید تبدیلی کر کے اس ملک کے کچھ گروہوں کو دیا گیا ہے جس سے یمن میں بہت بڑا بحران پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔