Uncategorized

ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کی تشکیل میں علامہ سید ساجد علی نقوی کا کلیدی کردار ہے، سبطین سبزواری

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)اسلامی تحریک صوبہ پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے واضح کیا ہے کہ تمام مکاتب فکر اسلامی مشترکات قرآن و سنت، توحید، ختم نبوت، روزِقیامت، اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر متفق ہیں، فروعی مسائل میں سنی اور شیعہ کا موقف اپنا اپنا ہے، یہ صدیوں پرانا اختلاف احکامات اسلامی کی تعبیر میں اختلاف رائے کی وجہ سے ہے، جیسے سائنسدانوں میں بھی اختلاف نظر ہے، خود صحافی کی خبر، اداریہ اور کالم نگاری ایک ہی واقعہ پر مختلف ہوتی ہے، تمام فرقے ایک دوسرے کے وجود کو اختلاف کیساتھ تسلیم کرتے ہیں، مکتب اہلبیت کو اجتہاد اور مرجعیت کا امتیاز حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 38 سال سے مراجع عظام کی اسلامی جمہوریہ ایران میں حکومت ہے، انگریزی جان لینا ہی تعلیم یافتہ ہونے کیلئے کافی نہیں ہوتا، مدارس دینیہ کے فارغ التحصیل آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ نے حکومت اسلامی قائم کی اور نظریہ ولایت فقیہ سے اسلام دشمن قوتوں کی چالوں کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ اتحاد امت کے داعی کے طور پر مضبوط پلیٹ فارم بھی فراہم کیا۔ وہ لاہور کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے اعزاز میں عشائیے کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔ جس میں صوبائی نائب صدر فرزند علی چھچھر، سیکرٹری اطلاعات پنجاب پروفیسر ذوالفقار حیدر، ڈویژنل صدر شہباز حیدر نقوی، ضلعی صدر ملک شوکت علی اعوان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کی تشکیل میں علامہ سید ساجد علی نقوی کا کلیدی کردار ہے، ہم تکفیریوں کے سوا ہر مکتبہ فکر کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، اور یہ عملی طور پر ثابت بھی کیا ہے ، ورنہ 1990 ءکی دہائی میں پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد پر خانہ جنگی شروع ہوچکی ہوتی، علامہ ساجد نقوی نے مولانا فضل الرحمان، شاہ احمد نورانی اور قاضی حسین احمد کیساتھ مل کر غلیظ فتووں کی فیکٹریاں بند کروائیں اور آج فضا یکسر بدل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تکفیری گروہ ناکام ہوا، اتحاد بین المسلمین کی فضا بہتر ہوئی ہے، پیغام پاکستان کے نام سے علماء کا اعلامیہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، جو جدوجہد علامہ ساجد نقوی نے شروع کی۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ اسلامی تحریک، متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں بھر پور کردار ادا کرے گی، امیدوار کھڑے کریں گے، ایم ایم اے کی تمام بنیادی جماعتیں نئے اتحاد کی تشکیل میں بھی موجود ہیں، کوئی دوسرا گروہ حصہ ہی نہیں تو علیحدہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نئی جماعتوں کی شمولیت کی ضرورت ہوئی تو اتفاق رائے سے ہوگی، ممکن ہے کہ مولانا سمیع الحق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرلیں اور دوبارہ متحدہ مجلس عمل میں شامل ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل آزاد انتخابی اتحاد ہے، جو دینی قیادت نے خود تشکیل دیا، اسے کسی جماعت کا حمایتی قرار دینا خلاف حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی الیکشن قریب آنے پر حکومتوں سے علیحدہ ہو جائیں گے، سیاست امکانات کی سائنس ہے، جس میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا۔ اسلامی تحریک ماضی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیتی رہی ہے، تاہم ہمیشہ ترجیح دینی جماعتوں کے اتحاد کو دی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button