پاکستانی شیعہ خبریں

طبعیت ہوئی ناساز مگر موقف پر ڈٹی ہوئی ہوں

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گذشتہ تین دنوں سے ہزارہ قوم کی نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہے۔ بھوک ہڑتال کیمپ لگانے کا مقصد ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ آرمی چیف انفرادی حیثیت پر کوئٹہ تشریف لائے اور ہزارہ قوم کے 10 ہزار یتیم بچوں اور ان کے ماؤں کے سوالات کا سامنا کریں۔ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہزارہ قوم کا نامعلوم افراد کے نامعلوم وجوہات، اسباب، محرکات کے تحت نامعلوم ایجنڈے کے تحت ہزارہ قوم کو قربانی کا بکرا بنانے اور اس کی روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یقیناً مجبوری اور حالات سے تنگ آکر ہم نے اس اقدام کو عملی طور پر اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اس اقدام کو اٹھانے کے بعد بلوچستان اور بالخصوص کوئٹہ شہر میں بسنے والے سیاسی وسماجی سمیت ہر مکاتب فکر سے وابستہ افراد ہمارے ساتھ یکجہتی منانے کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ میں آئے، جس پر ہم تہہ دل سے اپنے تمام برادر اقوام کا شکر گزار ہیں۔ تاہم گذشتہ رات بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ہمارے یہاں تشریف لائے، جس پر ہم نے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔ ہم نے موقف اختیار کیا کہ صوبائی حکومت بے اختیار ہے اور ہمیں بے اختیار سے کسی طرح کا کوئی مذاکرات نہیں کرنا۔ گذشتہ 20 سالوں سے ہزارہ قوم کی بد ترین نسل کشی اور ہر واقعہ کے بعد کئے جانیوالے احتجاج کو ختم کرنے کیلئے روایتی طور پر حکومتی حلقے جھوٹے وعدے کراکے وقتی طور پر ہمارے احتجاج ختم کرتے آئے ہیں، لیکن حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات بد ستور جاری ہیں، لیکن بد قسمتی سے آج تک تمام تر دعوؤں اور وعدوں کے باوجود ہزارہ نسل کشی بدستور جاری ہے۔ ہم اپنے ون پوائنٹ ایجنڈ پر پرعزم ہیں کہ اب ہماری بات چیت صرف اور صرف چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ہوگی۔ تاہم آج کے مقامی اخبارات میں یہ خبریں شائع ہوئی ہے کہ ہزارہ برادری کے ساتھ وہ لوگ ہے، جو سوات میں جلسے کر رہے ہیں۔ ہم صوبائی وزیر داخلہ کے بچگانہ، غیر جمہوری و غیر ذمہ دارانہ بیان کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں، بلکہ یہ بھی سمجھتے ہے کہ وزیر داخلہ قیام امن کی بحالی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ ہم وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ گذشتہ روز وزیر داخلہ کے آمد کے موقع پر ہمارے ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ کے دوستوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کے طور پر آنے والے وفد کی موجودگی کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے، جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ ہم ہر رنگ ونسل اور ذات پات سے بالاتر ہو کر احتجاجی کیمپ میں آنے والے تمام اقوام کے افراد کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ہر کسی کے سوچ سے متفق ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button