Uncategorized

دہشتگرد الیکشن لڑنے کے اہل ہیں تو ملکی سلامتی کے دعوے کہاں گئے، سبطین سبزواری

شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر ساں ادارہ ) صدر شیعہ علماء کونسل پنجاب علامہ سبطین حیدر سبزواری کی زیر صدارت لاہور میں ہونیوالے کابینہ اجلاس میں قرار دیا گیا ہے کہ تکفیری دہشتگرد، لاکھوں اہل تشیع کے قاتل گروہ کے سرغنہ کو انتخابات کیلئے اہل قرار دینا اور اسے فورتھ شیڈول سے نکال کر کلین چٹ دینے سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر دہشتگرد الیکشن لڑنے کے اہل ہو سکتے ہیں تو ملکی سلامتی کے تقاضے کہاں گئے، فوج کے آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان کہاں گیا، یہ اقدام حکومت، عدلیہ اور ریاستی اداروں کی کارکردگی اور پالیسی پر سوالیہ نشان ہے کہ ایسا شخص جو کالعدم جماعت کا سرغنہ اور دہشتگرد ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس شخص کو جان بوجھ کر الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی جس کے آنے والے دنوں میں منفی اثرات پڑیں گے اور عوام کیلئے یہ کوئی خیر کی خبر نہیں کہ ایسا دہشتگرد جو مکتب اہلبیت کیخلاف غلیظ زبان استعمال کرتا ہو، گالی گلوچ کرتا اور قتل کے فتوے جاری کرتا ہو اور عملی طور پر لاکھوں بے گناہوں کو قتل کر چکا ہو، اسے فورتھ شیڈول سے نکالنا ان اداروں کی اپنی کاوشوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔

اجلاس میں مولانا موسٰی رضا جسکانی، ایم ایچ نقوی، میاں فرزند علی چھچھر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس ثاقب نثار کو نیکٹا، وزارت داخلہ اور حکومت پنجاب میں دہشتگردوں کے حامی اور سہولت کاروں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں بے نقاب کرنا چاہیئے کہ یکدم کونسی تبدیلی آ گئی ہے کہ شیعہ کیخلاف بازاری زبان استعمال کرنے اور گالیاں بکنے والے کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی جبکہ ہزاروں بیگناہ افراد جن کا کسی قسم کی فرقہ واریت میں تعلق نہیں، انہیں ابھی تک فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے۔ علامہ سبطین سبزواری کی زیر صدارت اجلاس میں یہ واضح کیا گیا کہ ملت تشیع کسی دہشت گرد گروہ سے خوفزدہ نہیں، محبان اہلبیت کو خارجیت کا مقابلہ کرتے صدیاں گزر گئیں، کئی دشمنان اہل بیت آئے آج ان کی قبر پر چراغ جلانے والا کوئی نہیں جبکہ آل رسول کے روضہ ہائے اقدس روشنی کا مینار ہیں، جہاں لوگ بلا تفریق مذہب و مسلک حاضری دے کر عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بسنے والی ملت تشیع اتنی مضبوط ہے کہ اس خارجی دہشتگردوں کی کارروائیوں کا پہلے بھی مقابلہ کیا اور آئندہ بھی کریں گے مگر ہمارا سوال ریاستی اداروں کی کارکردگی پر ہے کہ ملک کو کس طرف لے جایا جا رہا ہے، پہلے بھی ضیاءالحق کے مارشل لاء کے دوران اس گروہ کی سرپرستی کی گئی اور ان کی کارروائیوں کو نظر انداز کیا گیا، پھر جب پانی سر سے گزر چکا اور یہ تکفیری گروہ جی ایچ کیو تک جا پہنچا تو عسکری اداروں نے اس گروہ کو ختم کرنے کا عزم کیا اور عملی اقدامات کئے لیکن اب پھر اس گروہ کو دوبارہ قومی دھارے میں لانے کا منصوبہ ملکی سلامتی کیخلاف کھیلنے کے مترادف ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button