Uncategorized

سعودی عرب کے اندرونی حالات بتا رہے ہیں وہاں بڑی تبدیلی آنیوالی ہے، علامہ سید جواد نقوی

شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے جامعہ العروة الوثقیٰ کی مسجد بیت العتیق میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ ذاتِ گرامی رسول اللہ وہ عظیم منبع ہیں، جس نے تمام بشریت اور اہلِ ایمان کو راہِ تقویٰ سکھایا ہے، قرآنِ کریم اور دین مبین کی طرف سے پیش کردہ تقویٰ انبیاء کے ذریعے انسانوں تک پہنچا ہے، قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین کی تکمیل رسول اللہ کے وجودِ مبارک سے ہے، چونکہ ذاتِ گرامی پیغمبر خدا خاتم الاُمم تشکیل دینے کیلئے خاتم الانبیاء ہیں، جس کی بنیاد تقویٰ پر ہے، رسول اللہ کے وجودِ مبارک سے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں اور آپ پوری زمین کیلئے نعمت، برکت، مغفرت، ہدایت، نجات اور سعادت کا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے جاہلیت کی کایا پلٹی، انقلابِ الٰہی برپا کیا اور انسانیت کو جہالت سے نکال کر ہدایت و سعادت کی منزل پر پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ وحدت وقت کی ضرورت کیساتھ ساتھ دین، اُمت، قرآن اور اسلام کی اہم ضرورت ہے۔ وحدت کے بغیر اسلام کا نظام قائم نہیں ہوسکتا، ہم وحدتِ اُمت کو صرف سیاسی تناظر میں نہ دیکھیں بلکہ وحدت اس لئے ضروری ہے کیونکہ دشمن ایک ہے، لہٰذا مسلمانوں کو ایک ہونا چاہیے، شرک جس حالت میں بھی ہوگا، اس کی علامت انتشار ہوگا اور توحید کی علامت وحدت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اُمت کے اندر انتشار و شرک سے تکفیریت نے جنم لیا ہے، تکفیریت کافر کو کافر کہنے کا نام نہیں بلکہ مسلمان کو کافر کہنے کا نام ہے، کافر کو کافر کہہ بھی دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن مومن و مسلم کو کافر قرار دینے کا جرثومہ اسی انتشار سے پھوٹا ہے، اس طرح جو خدا پرست ہیں، ان پر کفر کے فتوے لگا کر دنیا میں جو فتنہ فسادات کئے جا رہے ہیں، یہ نہایت شرمندگی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مسلمان شیعہ، سُنی، دیوبندی، اہلِحدیث اور بریلوی میں تقسیم ہیں۔ باقی دنیا میں شیعہ و سُنی ہیں یا پھر مالکی، شافعی، حنبلی، جعفری ہیں۔ پاکستان میں مذاہب کی کی تقسیم بانیانِ مسالک کے شہروں کے ناموں سے ہے۔ جیسے دیوبند اور بریلی ہندوستان کے اندر شہر ہیں۔ ان مسالک کے بڑے بزرگان ان شہروں سے تعلق رکھتے ہیں، اس لئے یہ مسالک بھی ان ناموں سے منسوب ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل تقسیم وہی ہے، جو کلامی بنیادوں پر ہے یعنی جعفری، مالکی، شافعی، حنبلی اور حنفی ہیں، لیکن پاکستان میں آکر لوگ اپنے پیشواؤں کے شہروں کے ناموں سے مشہور ہوگئے ہیں۔ ان سلسلوں میں ہر سلسلے کا ایک دھڑا اصرار کرتا ہے کہ ان مسالک کی وحدت نہیں ہونی چاہیئے۔ شیعہ کے اندر ایک گروہ ہے جو اصرار کرتا ہے کہ وحدت نہیں ہونی چاہیئے اور سُنی کے اندر بھی ایک گروہ ہے، جو اصرار کرتا ہے کہ وحدت نہیں ہونی چاہیے یا دیو ندی کی بریلوی کیساتھ وحدت نہیں ہونی چاہیئے اور بریلوی کی دیوبندی کیساتھ وحدت نہیں ہونی چاہیئے۔ ہر مسلک میں ایک گروہ ضرور ایسا رہتا ہے، جو وحدت کے مبلغین کی مذمت کرتا رہتا ہے۔ اہلِ سُنت بریلویوں اور دیوبندیوں میں ایک بڑی جمعیت ہے، جو ریاکاری کے بغیر بہت صداقت اور شدت کیساتھ وحدت کے خواہاں ہیں اور عملاً اس کے لئے کوشش بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ افراد وحدت کی مذمت کرتے ہیں اور تفرقے کو ہوا دیتے ہیں جبکہ قرآن کے نزدیک تفرقہ گناہانِ کبیرہ میں سے ہے۔ یہ لوگ وحدانیت کی مخالفت کریں گے، جو صریح حکمِ خدا ہے۔

عالمی سیاسی حالت پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ جواد نقوی نے کہا کہ امریکہ اپنے مقاصد کیلئے مسلم ممالک کو استعمال کرتا ہے اور موقع آنے پر توہین پر بھی اُتر آتا ہے۔ ایران اور شمالی کوریا کے بارے میں ٹرمپ کا لہجہ مختلف جبکہ پاکستان اور آل سعود کی نام لے کر توہین کرتا ہے۔ وہ سعودی شاہ سلمان کا نام لے کر توہین کرتا ہے، ان کو دودھ والی گائے اور ان کو گدھا کہتا ہے اور ہر توہین میڈیا کے سامنے کرتا ہے۔ اپنی مجبوریوں کے باعث پاکستانی حکمران، چین، شمالی کوریا اور ایران کے لہجے میں امریکہ کو خطاب نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ٹرمپ سے بھی زیادہ پاکستان کی توہین کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے اندر آل سعود کے حالات ایسے ہیں کہ وہاں کوئی بڑی تبدیلی آنیوالی ہے۔ جمال خاشقجی کے قتل کی حماقت سے سعودی عرب پر اندرونی اور بیرونی دباؤ بدستور بڑھ رہا ہے۔ اس قتل کا پورا اعتراف ترکی اور امریکہ نے ان سے لے لیا ہے۔ سی آئی اے نے باقاعدہ اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ قتل محمد بن سلمان کے کہنے پر ہوا ہے۔ آڈیو ریکارڈنگ جس میں آپریشن کے بعد محمد بن سلمان کو اطلاع دی جا رہی تھی، وہ بھی لے کر ایجنسیوں کو دے دی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button