شیعہ سنی ملیں گے تو وحدت ہوگی، علامہ سید جواد نقوی
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے مسجد بیت العتیق جامعہ العروة الوثقیٰ لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی نے اسلام اور امت کو بدنام کیا، دہشتگردی کا ماحول بنانے میں تکفیریت سرفہرست ہے، یعنی جو مسلمان تکفیری گروہ کی طرح سوچتے اور عمل نہیں کرتے وہ سب کافر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی دوسری وجہ سرکاری اداروں کے اندر موجود افراد کی جانب سے دہشتگردی کی تائید اور سرپرستی بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں منظم دہشتگردی کے آغاز کا ذمہ دار گروہ مشخص تاریخ رکھتا ہے، 1980ء کے بعد منظم دہشتگردی ضیاءالحق کے دور میں شروع ہوئی، باقاعدہ گروہ اور لشکر بنا کر ان کی ٹریننگ کی گئی، انہیں وسائل اور اسلحہ دیا گیا، ہیڈکوارٹر اور پورے ملک میں یونٹس بنائے گئے۔ بدنام زمانہ دہشتگرد گروہ نے باقی سب کو پاکستان میں منظم دہشتگردی سکھائی ہے اور باہر سمگل بھی کی۔
علامہ جواد نقوی نے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ان لاپتہ افراد میں بڑی تعداد شیعہ افراد کی بھی ہے، جنہیں مقدس مقامات کی زیارات سے واپسی پر مختلف بہانوں سے پکڑا گیا۔ دہشتگرد مخالف ادارے کے بیان کے مطابق میں گذشتہ 25 سالہ ریکارڈ ترتیب دیا جا رہا ہے، لیکن سوال ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کو تو 40 سال ہونے کو ہیں، پھر صرف 25 سال کا ہی ڈیٹا اکٹھا کیوں کیا جا رہا ہے۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ نے کرتار پور بارڈر کھولے جانے کے اقدام کو سراہتے ہوئے سوال کیا کہ صرف سکھوں پر ہی عنایت کیوں کہ انہیں بغیر ویزہ پاکستان آنے کی اجازت ہوگی جبکہ نجف، کربلا اور مشہد مقدس کی زیارت کیلئے جانیوالوں کیساتھ تفتان بارڈر پر بدسلوکی معمول بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں سب سے بڑی زیارت اجمیر شریف ہے، یہاں پاکستانی عقیدت مندوں کو کیوں نہیں جانے دیا جاتا؟ انہوں نے کہا کہ حکومت کے 100 دنوں پر بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں، مگر پارلیمنٹ میں ایک بھی قانون منظور نہیں کیا گیا۔ حزب اقتدار اور حزب اختلاف ایک دوسرے کو گالیاں دینے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گلگت بلتستان کے محب وطن عوام کو بنیادی آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہیں سی پیک میں سے بھی کچھ نہیں ملا۔ کارخانے، بجلی گھر، شہر، مارکیٹیں اور سامان تجارت کے تبادلے کے لئے بڑی ڈرائی پورٹس ہیں۔ مگر اس جنت نظیر خطے کو کچھ نہیں دیا گیا۔ یہاں سے صرف روڈ گزارا گیا ہے۔ باقی سب کچھ سندھ بلوچستان اور پنجاپ کو دے دیا گیا ہے۔ علامہ جواد نقوی نے ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ہونیوالے پروگراموں میں سنی شیعہ مکاتب فکر کے درمیان قربت کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امامِ امت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے 12 سے 17 ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کے نام سے تعبیر کیا تھا۔ جامعہ العروة الوثقیٰ نے وحدت امت ریلی، وحدت امت و حرمت رسول کانفرنس اور میلاد مبارک کے حوالے سے محفل نعت و منقبت منعقد کروا کر مثال قائم کر دی ہے کہ یہ کیسا ہفتہ وحدت ہے، جس دن اہل سنت پروگرام رکھیں، ہم گھروں میں بیٹھے ہوں اور جس دن ہم پروگرام رکھیں، وہ گھروں میں بیٹھے ہوں اور پھر وحدت وحدت کرتے رہیں، یہ وحدت کے نام پر دھوکہ ہے۔ شیعہ اہلسنت کیساتھ ملیں اور وہ آپ کے ساتھ ملیں تو وحدت امت کا تصور مضبوط ہوگا اور فرقہ وارانہ تمیز ختم کرنے میں مدد ملے گی۔