Uncategorized

مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی گورنر سندھ سے ملاقات، لاپتہ شیعہ افراد اور ٹارگٹ کلنگ پر تحفظات کا اظہار

 

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)  ایم ڈبلیو ایم صوبہ سندھ کے سیکٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ وفد میں علی حسین نقوی، علامہ محمد صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، میر تقی ظفر اور ریاض حسین بھی شریک تھے جبکہ ملاقات میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی سید فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔

  ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں نےگورنر سندھ کو اہم قومی مسائل کی نشاندہی کی، گورنر سندھ سے گفتگو کرتے ہوئے وفد کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملت جعفریہ کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے ہمیشہ وطن عزیز پاکستان کی ترقی اور سربلندی کے لئے جدوجہد کی ہے، ملک دشمن دہشت گردوں نے جہاں پاک فوج، پولیس اور عوام کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا وہیں سب سے زیادہ نشانہ اہل تشیع کو بنایا گیا، ہم نے دہشت گردی کے خلاف اور امن و اتحاد کے فروغ کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی ہے۔ رہنماؤں نے لاپتہ افراد کے معاملے پر سندھ میں کسی بھی قسم کی پیش رفت نا ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مسنگ پرسنز کی گمشدگی کا معاملہ روز بروز گھمبیر صورتحال اختیار کررہا ہے، متعدد مسنگ پرسنز کے بزرگ والدین زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، بحیثیت گورنر سندھ آپ اس جانب خصوصی توجہ فرمائیں اور وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے بھی اس ایشو پر بات چیت کریں۔

ایم ڈبلیو ایم رہنماؤں نے کہا کہ کراچی میں ایک دفعہ پھر شیعہ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے مگر اس کے باوجود ہمارے علمائے کرام، ذاکرین عظام سے سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے، ملت جعفریہ کراچی میں ماضی میں بھی خصوصی طور پر دہشت گردی کا نشانہ بنی ہے، ہمارے رہنما علامہ دیدار علی جلبانی شہید سمیت کئی کارکن دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں، اس لئے علماء کی سیکیورٹی جلد واپس کی جائے، سانحہ شکارپور اور جیکب آباد کے بعد سندھ حکومت نے وارثان شہداء سے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا، یہ تحریری معاہدہ قیام امن اور فروغ امن کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔ اس معاہدے پر عمل در آمد کیا جائے، دہشت گردی کے مسلسل سانحات کے باعث ہماری مساجد امام بارگاہوں اور شخصیات کو سیکورٹی دی گئی، جس کے واضح تحریری احکامات موجود ہیں، مگر موجودہ ایس ایس پی شکارپور نے اہم مقامات سے سیکورٹی کلوز کرلی ہے، جس کے باعث عوام اور خصوصا اہل تشیع میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، کلوز شدہ سیکورٹی واپس دی جائے اور شکارپور کے متعصب پولیس افسر کے خلاف کاروائی کی جائے۔

رہنماؤں نے گورنر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بعض اضلاع میں مقامی انتظامیہ کی غلط اطلاعات کے سبب بعض ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں، فعال سیاسی و سماجی شخصیات اور عزاداران حسینیؑ کے نام شیڈول فور میں ڈالے گئے ہیں، مثلا کراچی میں بزرگ عالم دین علامہ شیخ حسن صلاح الدین کا نام بلاجواز شیڈول فور میں شامل کیا گیا، شکارپور ہی میں پرامن احتجاج کے جرم میں وارثان شہداء فدا عباس اور سکندر علی جبکہ میرپورخاص میں ہمارے مقامی رہنما راجہ اسد اور سید بشیر حسین شاہ کا نام شیڈول فور میں دیا گیا ہے، شیڈول فور میں ناموں کے اندراج کے حوالے سے تجدید نظر اور ایک مکینزم بنانے کی ضرورت ہے، خیرپور میں 28 صفر کو قدیمی جلوس عزا برآمد ہوتا ہے جس پر ایک کالعدم گروہ کے پریشر میں آکر اس سال بلاجواز ایف آئی آر درج کی گئی جبکہ جلوس کا باقائدہ پرمٹ بھی موجود ہے، براہ کرام اس ایف آئی آر کو بھی خارج کیا جائے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مجلس وحدت مسلمین کے وفد کے مسائل بغور سننے کے بعد ان کی فوری اور موثر حل اور اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کی ملک و قوم کے لئے گراں بہا قربانیاں ہیں جنہیں ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایم ڈبلیو ایم نے قومی سلامتی و استحکام کیلئے ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے، انشاءاللہ ملت جعفریہ کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button