Uncategorized

متحدہ مجلس عمل کا قیام ہماری ایک بڑی کامیابی ہے، علامہ سید ساجد نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)   علامہ سید ساجد علی نقوی سربراہشیعہ علماء کونسل پاکستان و مرکزی نائب صدر ایم ایم اے نے کہا ہے کہدینی جماعتوں کے اتحاد میں ہمارا رول اہم رہا ہے،متحدہ مجلس عمل کا قیام ہماری ایک بڑی کامیابی ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ استحکام پاکستان ہم سب کی ذمہ داری ہے، پاکستان کے ریاستی ادارے، عوام، حکومت سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ استحکام پاکستان کے لئے مل کر کام کریں، موجودہ حالات میں پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، کوئی بھی ایک ادارہ یا حکومت اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے، ریاستی ادارے اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں، حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے، اس وقت سب سے بڑا مسئلہ امن و امان کا قیام ہے، امن ہوگا تو معیشت بھی مضبوط ہوگی، امن نہیں ہوگا تو عوام بھی پریشان ہوں گے اور معیشت بھی کمزور ہوگی۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ہم دینی جماعتوں کے اتحاد کے بانیوں میں سے ہیں، دینی جماعتوں کے اتحاد میں ہمارا رول اہم رہا ہے، ملی یکجہتی کونسل کا قیام اس کی مثال ہے، جس میں تمام مکاتب فکر کی دینی جماعتیں اور گروہ موجود ہیں، جس کے اہم اجلاس ہوتے ہیں، 26 مارچ کو ایک بڑا اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوگا، جس میں تمام دینی جماعتوں کے سربراہان شریک ہونگے، جس میں طے کیا جائے گا کہ تمام مکاتب فکر متفقہ نکات پر اکٹھے ہوں، اختلافی مسائل کی اپنے اپنے ماحول میں مدارس میں بات ہوسکتی ہے، ہمارا نظریہ ہے کہ اختلافات پر علمی انداز میں تہذیب کے دائرہ میں رہتے ہوئے اختلاف ہو، جاہلانہ انداز اور تہذیب کے دائرہ سے باہر ہونے والی بات قابل گرفت اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، کسی مسلک کے مقدسات کی توہین ہمارے مذہب میں نہیں ہے، ایک دوسرے کو برداشت اور تسیلم کریں، تعاون اور احترام کے نظریہ کو اپنائیں، اس سے پاکستان کی فضا بہتر ہوسکتی ہے، جب دینی مکاتب فکر اکٹھے ہوں گے تو عوام بھی مل جل کر رہنا سیکھ لے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ مجلس عمل کا قیام بھی ایک بڑی کامیابی ہے، متحدہ مجلس عمل نے بڑی سیاسی کامیابیاں بھی حاصل کیں، ہم نے ایک صوبے میں حکومت بھی قائم کی اور وزیراعظم کا الیکشن بھی لڑا، لیکن الیکشن 2018ء میں ہم نے بھرپور تیاری کے ساتھ حصہ نہیں لیا تھا، جس کی وجہ سے ہمیں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، لیکن انشاءاللہ مستقبل میں ہم بہت بہتر انداز میں نظر آئیں گے، اسی ماہ میں 19 مارچ کو اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، ہمارا تو منشور ہی یہ ہے کہ دینی مدارس اور مساجد ہی امن کا درس دے سکتے ہیں، امن کے قیام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، جیسے سیاسی جماعتیں اپنا منشور پیش کرتی ہیں، اس طرح دینی جماعتوں کا بھی حق ہے کہ وہ اپنا منشور پیش کریں اور اس پر عمل درآمد کے لئے پرامن طور پر جدوجہد کریں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کے امن و امان کے قیام کے لئے دینی مدارس سے وابستہ ہو جائیں، زندگی کی تمام پریشانیوں کا حل دین سے آگاہی اور اس پر عمل پیرا ہونے میں ہے، کسی پر تنقید سے پہلے اپنی اصلاح پر توجہ دیں، نیشنل ایکشن پلان پر ہمیں اس وقت تک کوئی اعتراض نہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے قانون کے مطابق سب کے ساتھ انصاف ہونا چاہیئے، قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے سب کو تحفظ اور انصاف ملنا چاہیئے، نیشنل ایکشن پلان میں ابھی تک دینی و مذہبی جماعتوں کو کوئی خدشہ نہیں، اگر ہوا تو بھرپور احتجاج کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر اور کشمیریوں کی اخلاقی حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ہندوستان کی حکومت کو ظلم بند کرنا چاہیئے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایران سمیت تمام اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہیئں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button