25 محرم ، چوتھے امام علی ابن الحسینؑ زین العابدین کی تاریخ شہادت
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 25محرم فرزند رسول اور چوتھے امام حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سےدنیا بھر سمیت پاکستان کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں مجالس عزا اور نوحہ و ماتم کا سلسلہ جاری ہے۔
حضرت امام سجاد علیہ السلام نے، جو واقعہ عاشورا کے موقع پر بیمار تھے، عاشورا کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کا سنگین بار اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور بعدِ کربلا خونخوار اموی حکام کے ایجاد کردہ گھٹن کے ماحول میں بھی آپ نے اپنے پدر بزرگوار کے پیغام اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا کام انتہائی خوش اسلوبی اور باکمال طریقے سے انجام دیا اور تحریک عاشورا کے مقصد اور اس کے بنیادی فلسفے کو دنیا کے سامنے بڑے انوکھے اور منفرد انداز میں واضح فرمایا۔
آپ نے واقعۂ کربلا کے بعد اپنی حیات طیبہ میں اپنے آنسو اور گریے کو تبلیغ دین کے ایک موثر ذریعے کے طور پر استعمال کیا اور دین اسلام کے عظیم معارف کو آفاقی دعاؤں کے پیرائے میں دنیا والوں کے سامنے پیش کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں انجینئر محمد علی مرزا کا معاویہ کےخلاف مولا علیؑ کا ساتھ دینےکا بیان،ایف آئی آر درج
امام حسین علیہ السلام کے فرزند حضرت سجاد علیہ السلام اپنے سجدوں اور انداز عبادت کے سبب عالم اسلام میں ایک منفرد حیثیت کے حامل ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آپ کو زین العابدین اور سید الساجدین جیسے عظیم القاب سے نوازا گیا اور آپ کو دنیا آپ کے نام سے زیادہ آپ کے القاب سے پہچانتی ہے۔
شہادت امام سجادؑ
امام سجاد (ع) محرم الحرام سنہ 94 (يا 95) ہجری، کو 57 سال کی عمر میں اموی بادشاہ ملعون عبدالملک بن مروان کے حکم پر اس کے ایک بیٹے کے ہاتھوں زہر دیے جانے کے سبب شہید ہوئے۔
امام علیہ السلام نے بیماری کے عالم میں اپنی اولاد کو جمع کیا اور اپنے فرزند ’’محمد بن علی‘‘ (کہ وہ بھی کربلا کی مصیبتوں میں موجود تھے جبکہ اس وقت آپ کی عمر صرف ۴ سال تھی)، کو اپنا وصی مقرر کیا اور انہیں ’’باقر‘‘ نام دیا اور اپنی دیگر اولاد کی ذمہ داری آپ کے سپرد کی اور انہیں نصیحت و وصیت کی۔اس کے بعد امام باقر علیہ السلام کو اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا: ’’میں تمہیں وہی وصیت کرتا ہوں جو میرے بابا نے مجھے اپنی شہادت کے دن وصیت کی تھی اور کہا تھا کہ انہیں ان کے والد نے وصیت کی تھی اپنی شہادت کے وقت اور وہ یہ ہے کہ’’ ہر گز اس شخص پر ظلم مت کرنا جس کا خدا کے علاوہ کوئی یار و مددگار نہ ہو‘‘۔
امام علیہ السلام کی شہادت پرپورا مدینہ امام علیہ السلام کے سوگ میں عزادار ہو گیا، مرد و زن، چھوٹے بڑے سب امامؑ کے غم میں گریاں تھے اور زمین و آسمان سے غم کے آثار نمایاں تھے۔