پاکستانی شیعہ خبریں

وہابی طا لبان دہشت گردوں کی فائرنگ 3 شیعہ نوجوان شہید

shiite_breaking_news_72

پاراچنار کے قریب تیرگاہ کے مقام پر وہابی طالبان دہشت گردوں کی فائرنگ سے 3 نوجوان شہید جبکہ 4 زخمی ہوگئے۔ شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق واقعہ اُس وقت پیش آیا جب پشاور سے مومنین کرم ایجنسی پاراچنار کی جانب عازم سفر تھے کہ ترگرہ کے مقام پرسفاک وہابی دہشت گردوں کی فائرنگ سے ٣ نوجوان شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والے افراد میں سے ایک کا تعلق شہید فاونڈیشن پاکستان سے ہے۔ تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ یہ طالبان دہشت گردوں کی یہ دہشت گردانہ کاروائی علاقے میں جنگ کے شعلے کودوبارہ بھڑکانے کی غرض سے کی گئی ہے کیونکہ سرحد پار افغانستان پر قابض نیٹو افواج اس علاقے میں جنگ جاری رکھنے کی خواہاں ہیں اور اس علاقے میں امن و امان کے قیام سے ہرگز متفق نہیں ہیں۔ افغانستان میں سمندرپار کی قابض فوجیں کرم ایجنسی سے ملحقہ 470 کلومیٹر کی سرحدی پٹی کے امن و امان کو کرم ایجنسی میں ناامنی اور جنگ و خونریزی پر منحصر سمجھتی ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ اگر تین سال سے کشت و خون کے گواہ اس جنت نظیر خطے میں امن اور صلح و آشتی بحال ہوجائے تو لوگوں کی آمد و رفت بھی بحال ہوجائے گی اور نیٹو و امریکہ مخالف گروہ بھی سرحدوں پر سرگرم ہوجائیں گے چنانچہ وہ اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لئے اس علاقے میں جنگ جاری رکھنا چاہتی ہیں اور جمعرات کے روز ہونے والی دہشت گردی کی کاروائی کا نیٹو اور امریکہ کے ان اہداف و مقاصد سے بھی تعلق ہوسکتا ہے کیونکہ اس جنگ کا فائدہ صرف اور صرف امریکہ اور نیٹو کو مل رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاراچنار کی نئی ناکہ بندی کا جنوری 2009 سے شروع ہوئی تھی جو ایک سال تک جاری رہی اور اس سال محرم میں علاقے کے عوام کے زبردست دباؤ کے نتیجے میں قومی شاہراہ کھول دی گئی گوکہ آمد و رفت ایف سی کی نگرانی میں ہوتی تھی اور شیعہ مسافرین کو ـ جو بچوں، عورتوں، بیمار افراد پر مشتمل ہوتے تھے ـ قافلوں کی صورت میں پشاور لے جایا جاتا اور لوٹایا جاتا تھا مگر یہ سلسلہ بھی گذشتہ منگل کے روز کوہاٹ کے نواح میں نصرت خیل نامی گاؤں میں موجود دہشت گردوں نے بند کردیا۔ انھوں نے راستہ بند کردیا اور ایف سی، پولیس اور اعلی حکام راستہ نہ کھلوانے میں تاحال ناکام ہیں۔گویا یہ طالبان دہشت گردوں کی طرف سے حکومت کے ان دعؤوں کی عملی تردید تھی کہ طالبان بیت اللہ اور حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد کمزور پڑ گئے ہیں کیونکہ طالبان دہشت گردوں نے اس مقام پر حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نام نہاد قومی شاہراہ کا امن چیلنج کیا اور شیعہ مسافرین کو 9 گھنٹے بے پناہ رہنے کے بعد ـ پاراچنار روانہ کئے جانے کی بجائے پشاور واپس کردیا گیا اور یوں تین سال قبل ربیع الاول 1428 ( بمطابق اپریل 2007) سے شروع ہونے والی ناکہ بندی کا ایک بار پھر آغاز کردیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button