کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی کی بس پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 43 افراد جاں بحق
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بس پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے 43 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 25 مرد اور 16 خواتین شامل ہیں۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد سوار تھے۔ ذرائع کے مطابق 4 موٹر سائیکلوں پر 8 مسلح افراد سوار تھے جنہوں نے بس کو پہلے روکا اور پھر بس میں داخل ہو کر پہلے ڈرائیور پر فائرنگ کی بعد ازاں سوار افراد کو نشانہ بنایا۔ فائرنگ شروع ہوتے ہی قریب واقع علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور مارکیٹ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ امدادی رضا کار متاثرہ مقام پر پہنچے اور امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بس میں سوار افراد کراچی کے علاقے اسکیم 33 سے عائشہ منزل جا رہے تھے، ان کو صفورا چورنگی کے قریب غازی گوٹھ کے مقام پر سنسان مقام پر روکا گیا اور پھر ان پر چاروں طرف سے فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق بس میں سوار افراد روزانہ اس مقام سے گزرتے تھے جبکہ معمول کے مطابق یہ افراد آج بھی عائشہ منزل جا رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آور بس میں بھی داخل ہوئے اور فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنایا جا سکے۔ بس پر گولیوں کے نشانات موجود نہیں ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح ملزمان نے بس کے اندر گھس کر فائرنگ کی۔ ذرائع کے مطابق بس میں 50 سے 60 افراد سوار تھے۔ زخمیوں کو گلشن اقبال اور گلستان جوہر کے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جنہیں سول اسپتال اور عباسی شہید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے متاثرہ مقام سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے۔ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو سے رپورٹ طلب کرلی۔ انھوں نے زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مجرموں کی جلد از جلد گرفتاری کی ہدایات بھی دیں۔