Uncategorized

کراچی سے گرفتار ہونیوالے القاعدہ و داعش کے تربیت یافتہ 5 دہشتگرد، رپورٹ

رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد میں آپریشن ردالفساد کے سلسلے میں پاکستان رینجرز (سندھ) کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، سندھ رینجرز کو مصدقہ ذرائع سے خبر ملی تھی کہ القاعدہ برصغیر اور داعش کے تربیت یافتہ دہشتگرد کراچی میں موجود ہیں اور کراچی میں دہشتگردی کی کسی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ سندھ رینجرز نے خفیہ اطلاعات حاصل ہونے کے بعد ان دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پانچ خطرناک دہشتگردوں کو کیماڑی ٹاؤن کے علاقے مواچھ گوٹھ سے گرفتار کر لیا۔ گرفتار دہشتگرد کراچی میں ایک بڑے دہشتگرد حملے کی منصوبہ بندی کر چکے تھے، لیکن سندھ رینجرز کی بروقت کارروائی کی وجہ سے کراچی بڑی تباہی سے بچ گیا۔ گرفتار ہونے والے دہشتگردوں طاہر زمان عرف فیصل موٹا عرف باکسر، محمد نواز، بلال احمد عرف کاشف عرف جاوید، محمد فرحان صدیقی اور در محمد مشہدی کا تعلق دہشتگرد تنظیم القاعدہ بر صغیر اور داعش سے ہے.

گرفتار دہشتگردوں نے افغانستان میں دہشتگردی کی تربیت حاصل کی تھی، یہ دہشتگرد بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) اور افغانستان کی سب سی بڑی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (NDS) سے ملکر براستہ بلوچستان پاکستان میں دہشتگردی کا نیٹ ورک چلا رہے تھے، یہ دہشتگرد پیغام رسانی کیلئے SD کارڈ کا استعمال کرتے تھے، جو ایک دوسرے کے ذریعے منتقل کرتے تھے، دہشتگردوں کے زیر استعمال لیپ ٹاپ سے ایک اہم تنصیب کی ریکی کے تھری ڈی (3D) نقشے، جہادیوں اور پاکستان مخالف لٹریچر و خطوط برآمد ہوئے ہیں، جو کہ ان دہشتگردوں کے کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

گرفتار کئے گئے دہشتگردوں کے حوالے سے معلومات اور کارروائیاں:
1۔ طاہر زمان عرف فیصل موٹا عرف باکسر:
1۔ دہشتگرد طاہر زمان نے افغانستان کے ساتھ ساتھ 2013ء میں میرانشاہ میں واقع القاعدہ کے مرکز سے بھی عسکری تربیت حاصل کی۔
2۔ 26 جنوری 2013ء کو ویٹا چورنگی (کورنگی، کراچی) کے قریب اپنے دیگر دہشتگرد ساتھیوں کے ہمراہ فائرنگ کرکے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا اور 28 ستمبر 2013ء کو اپنے ساتھی دہشتگردوں کے ہمارہ بلال چورنگی، کورنگی کے قریب پولیس موبائل پر دستی بم حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔
3۔ 10 اپریل 2013ء کو لسانی تنظیم کے کارکن حسن ولد عبدالسلام کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا، جبکہ جون 2013ء میں لسانی تنظیم کے کارکن سنی ولد بشارت کو قتل کیا۔

2۔ محمد نواز:
1۔ دہشتگرد 2012ء میں القاعدہ میں شامل ہوا اور عسکری اور IED’s بنانے کی تربیت حاصل کی۔
2۔ دہشتگرد محمد نواز کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگردوں کو آرمی، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی معلومات فراہم کرتا رہا ہے۔
3۔ محمد نواز نے دہشتگر جاوید سواتی کو اس وقت طبی سہولت فراہم کی، جب وہ 2015ء میں رینجرز پر حملہ کرکے فرار ہوا تھا، اس حملے میں رینجرز کے دو اہلکار شہید ہوئے تھے۔

3۔ بلال احمد عرف کاشف عرف جاوید:
1۔ طاہر منہاس عرف سائیں (سانحہ صفورا کیس میں گرفتار دہشتگرد اور کا مرکزی کردار) کا قریبی ساتھی ہے۔
2۔ دہشتگرد بلال احمد نے خودکش حملوں کی باقاعدہ تربیت حاصل کی ہوئی تھی۔
3۔ بلال احمد نے طاہر منہاس عرف سائیں کے حکم پر قتل کی آٹھ (8) وارداتیں کیں، مقتولین میں بوہری اور اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے۔
4۔ 2012ء میں گرفتار دہشتگرد بلال احمد اور اسکے ساتھی دہشتگردوں نے سرینا مال کراچی کے قریب IED دھماکہ کیا، جس میں چار سے پانچ افراد زخمی ہوئے۔

4۔ محمد فرحان صدیقی:
1۔ گرفتار دہشتگرد نے 2008ء میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور تربیت حاصل کی۔
2۔ محمد فرحان صدیقی کو القاعدہ پاکستان کے امیر استاد احمد فاروق کی طرف سے کراچی سے القاعدہ کیلئے بھرتیاں کرنے کا کام کرتا تھا۔

5۔ در محمد مشہدی:
1۔ گرفتار دہشتگرد 2008ء میں القاعدہ میں شامل ہوا۔
2۔ در محمد مشہدی کو مارچ 2009ء میں ساتھیوں کے ہمراہ سکھر سے اسلحے کی کھیپ کراچی منتقل کرتے ہوئے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
3۔ 2014ء میں جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ فعال ہوا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا۔

دہشتگردوں کے قبضے سے درج ذیل اسلحہ، ایمونیشن اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے:
1۔ آٹھ (8) کلو بارود
2۔ ایک عدر خودکش جیکٹ
3۔ چار عدد ہینڈ گرنیڈ
4۔ چار عدد بال بم اور چار کلو بال بیرنگز
5۔ بیس (20) میٹر ڈیٹونیٹر کارڈ اور تین عدد ڈیٹونیٹر
6۔ چار عدد ایس ایم جی
7۔ دو عدد پستول
8۔ پچاس (50) ایس ایم جی کی گولیاں
9۔ پندرہ (15) پستول کی گولیاں

کامیابی کارروائی میں شہریوں کا مکمل تعاون اطلاعات کی صورت میں حاصل رہا:
رینجرز ذرائع کے مطابق اس کامیاب آپریشن کے دوران سندھ رینجرز کو کراچی کے کچھ امن پسند شہریوں کا مکمل تعاون اطلاعات کی صورت میں حاصل رہا، آپریشن کی کامیابی کے بعد انتہائی اہم اطلاعات فراہم کرنے والے ان شہریوں کو سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد سعید کے احکامات کے مطابق خصوصی انعام سے بھی نوازا جائے گا، جبکہ ان کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی، تاکہ دہشتگرد عناصر کی جانب سے انہیں کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہ اٹھانا پڑے اور شہریوں کا تعاون قانون نافذ کرنے والے
اداروں کے ساتھ اعتماد کے ساتھ جاری و ساری رہے۔

ملکی و عالمی صورتحال کے پیش نظر امید ہے کہ آپریشن ردالفساد کے تناظر میں ملک دشمن کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انتہاپسند عناصر کے خلاف کارروائیاں کراچی سمیت ملک میں مکمل امن و امان قائم ہونے تک جاری رہیں گی، سندھ رینجرزسنگین جرائم،جیسے دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، اغواءبرائے تاوان اور بھتہ خوری کے تدارک کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھاتی رہے گی اور ان سنگین جرائم میں ملوث کسی بھی فرد یا گروہ سے کسی قسم کی بھی رعائت نہیں برتی جائے گی۔

کراچی میں قیام امن کیلئے رینجرز، پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیابی شہریوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، اسی لئے سندھ رینجرز میڈیا و دیگر ذرائع سے کراچی کے شہریوں سے مسلسل اپیل کا سلسلہ جاری ہے کہ شہری ان سنگین جرائم کی روک تھام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر رینجرز مددگار واٹس اپ نمبر 03162369996، ای میل ایڈریس rangers.madadgar@gmail.com یا رینجرز ہیلپ لائن 1101 پر بذریعہ کال یا ایس ایم ایس دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button