آزادی کو 65 برس گزر چکے، طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا، علامہ ساجد نقوی
جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سکھر ڈویژن کے زیر اہتمام ’’پاکستان کے 65 سال ۔۔۔ کیا کھویا کیا پایا؟‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار، اندرون سندھ اور پنجاب کے بعض اضلاع کے دورے کے دوران مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ساجد نقوی نے کہا ان حالات میں تحریک پاکستان کا وہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے جو تشکیل پاکستان کے وقت تھا جب پرجوش عوامی جدوجہد سے تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا اور اسوقت اس کی بقاء، استحکام اور تعمیر و ترقی کے لئے ملک کے تمام طبقات کو مل کر سخت محنت اور جدوجہد کرنا ہوگی کیونکہ خارجی محاذ پر مسائل و مشکلات سے زیادہ اہم داخلی بحران اور مسائل ہیں جن پر سرفہرست امن و امان کا مسئلہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ پاکستان کی آزادی کو 65 برس گذر چکے ہیں لیکن اس طویل عرصے کا حساب اور احتساب نہیں کیا گیا کہ کس نے ملک کو کتنا فائدہ پہنچایا اور کس نے ملک کو کتنا نقصان پہنچایا؟ ہمیں 66 ویں یوم آزادی کے موقع پر ان مسائل اور تلخ ماضی سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے بلکہ مسائل کے حل اور مشکلات کے خاتمے اور درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کو ترقی، خوشحالی، استحکام اور مضبوطی تب حاصل ہوسکتی ہے جب ملک میں عادلانہ نظام کا نفاذ کیا جائے، عدل و انصاف اور جرم و سزا کاقانون رائج کیا جائے، ظلم، ناانصافی، تجاوز ، زیادتی اور طبقاتی تفریق کو ختم کیا جائے، توازن کی ظالمانہ پالیسیوں کو ختم کرکے فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس، موثر، پائیدار اور مستقل اقدامات کئے جائیں، ہزاروں عوام کے قاتلوں، مجرموں، دہشت گردوں اور اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے تختہ دار پر لٹکایا جائے، آئین کا احترام اور قانون کی پابندی کو یقینی بنایا جائے مستقل طور پر آمریت کا راستہ روکا جائے، ملک سے بے روزگاری، رشوت ستانی، جہالت، فحاشی، عریانی، ناانصافی اور بے عدلی کا خاتمہ کیا جائے، اتحاد بین المسلمین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، تمام طبقات کے درمیان قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، دور جدید کے تمام سائنسی، علمی، ثقافتی اور ارتقائی تقاضوں کو اسلام اور اسلامی قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے۔