تکفیری دہشتگرد عناصر و مدارس کیخلاف بے رحمانہ فوجی آپریشن کیا جائے، ایم ڈبلیو ایم
شیعہ نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر راولپنڈی میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے ٹائراں والی امام بارگاہ اور قرآن مجید کو نذرآتش کرنے، امام بارگاہ کے اہلسنت متولی میر افضل کو زندہ جلانے اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی کے خلاف مفتی امان اللہ قتل کیس کی جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کیخلاف انچولی سوسائٹی کراچی میں احتجاجی ماتمی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ایم ڈبلیو ایم کراچی کے زیرانتظام احتجاجی ماتمی ریلی بعد نماز مغربین مسجد و امام بارگاہ شہدائے کربلا سے نکالی گئی جو کہ شاہرائے پاکستان سے ہوتی ہوئی واپس امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے عہدیداران اور کارکنان سمیت لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ احتجاجی ماتمی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رابطہ سیکرٹری علامہ سید علی انور جعفری نے کہا کہ راولپنڈی میں امام بارگاہوں کو نذرآتش کرنے اور امام بارگاہ کے متولی میر افضل کی شہادت تکفیری دہشتگرد عناصر کے سرپرست شریف برادران اور پنجاب حکومت کی انتقامی سیاست و کارروائیوں کا حصہ ہے اور محرم الحرام سے پہلے ملک میں فرقہ وارانہ نفرتوں کی آگ بھڑکانے کی گھناونی کوشش ہے، جسے محب وطن شیعہ سنی عوام کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
علامہ سید علی انور جعفری نے کہا کہ وطن عزیر پاکستان میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں ہے، یہ فقط ایک کالعدم تکفیری ٹولہ ہے کہ جسے امریکہ و سعودی عرب کی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بقاء و سلامتی کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگرد تکفیری گروہوں، مدارس، اداروں اور تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں آرٹیکل 245 لگا کر بے رحمانہ فوجی آپریشن کیا جائے، تاکہ وطن عزیز کو امریکہ و سعودیہ کے ناپاک عزائم کی بھینٹ چڑھانے والوں سے پاک کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ امین شہیدی کے خلاف درج ہونے والی مفتی امان اللہ قتل کیس کی جھوٹی ایف آئی آر دہشتگرد تکفیری عناصر اور انکی سرپرست پنجاب حکومت پر طاری اسی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے جو کہ امریکی سعودی نواز لیگی حکومت کیخلاف سنی شیعہ اتحاد کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجہ طاری ہوچکی ہے۔ علامہ علی انور جعفری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے شیعہ و سنی عوام متحد ہیں اور تکفیریوں کی تمام سازشوں کے خلاف متحد ہوکر میدان میں حاضر ہیں اور اپنے اسی اتحاد سے تکفیری دہشتگردوں اور انکی سرپرست پنجاب حکومت کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
احتجاجی ماتمی ریلی سے خطاب میں علامہ علی انور جعفری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی سکیورٹی واپس لینا انتہائی قابل مذمت ہے اور اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ نواز حکومت انقلاب مارچ کی بڑھتی ہوئی کامیابیوں سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اپنے مخالفین کو ڈرانا چاہتی ہے لیکن شاید وہ نہیں جانتی کہ قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کے ہزاروں جانثار کارکنانِ وحدت ان کی حفاظت کرنا بخوبی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت کی سرپرستی میں تکفیری دہشتگردوں نے پاکستان میں سنی شیعہ اتحاد کی علامت علامہ ناصر عباس جعفری کو کوئی نقصان پہنچانے کی ناپاک کوشش کی اور قائد وحدت کو آنچ بھی آئی تو جانثاران وحدت اس آنچ سے جاتی عمرہ سمیت ملک بھر میں موجود شریف برادران کے فرعونی محلات اور اقتدار کو جلا کر راکھ کر دیں گے۔ علامہ سید علی انور جعفری نے مطالبہ کیا کہ راولپنڈی میں مسجد و امام بارگاہ ، قرآن پاک، علم حضرت عباس علمدار، تبرکات اور متولی میر افضل کو جلائے جانے کا مقدمہ شہباز شریف، رانا مشہود اور ڈی سی او ظفر ساجد کیخلاف توہین رسالت و توہین قرآن کے تحت درج کیا جائے، علامہ امین شہیدی کے خلاف درج جھوٹی ایف آئی آر واپس لے کر تمام گرفتار کارکنان کو رہا کیا جائے۔