مضامین

قائد مقاومت سید حسن نصر اللہ کے خطاب کا مکمل متن

ترجمہ: محمدتقی صابری


قلمون میں ہمیں بہت ہی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے،اورہم اپنے سرحدوں سے تکفیریوں کوختم کرکے ہی دم لیں گے۔
سعودی عرب یمن میں اپنے اہداف کوحاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہاہے اورانہوں نے وہاں پرمظالم کے کوئی کسرنہیں چھوڑاہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے اس بات پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ آج ہمارے خطے ایک اہم اوربہت ہی بڑے خطرے سے دوچارہیں،اوروہ ہے تکفیریوں کامنصوبہ،جس کے ذریعے امریکہ امت اسلامی کوپارہ پارہ کرکے رکھاہواہے،اوردین اسلام کوبدنام کرکے رکھاہواہے،انہوں نے اس بات کوتاکیدکے ساتھ کہاہے کہ اس وقت حزب اللہ خطے کے اندردہشت گردوں کے ساتھ بر سرپیکار ہے اوریہ معرکہ اس وقت تک جاری رہے گا جس دن لبنان کے سرحدی علاقے اہل بقاع کو ان دہشت گردوں سے مکمل طورسے نجات حاصل نہ ہو۔
انہوں نے امت مسلمہ سے اس بات کی اپیل کیے ہیں کہ وہ ماضی قریب کے تجربے سے سبق حاصل کریں کہ اس وقت ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کیونکہ امریکی منصوبہ تکفیریوں کایہ ارادہ ہے کہ وہ خطے میں ایک بہت ہی بڑا اورخطرناک مصیبت پیداکردیں،لہٰذا اگرامت مسلمہ ان خطرات کے حوالے سے خاموشی اختیارکرنے کی صورت میں اپنابڑانقصان کربیٹھے گی۔
انہوں نے معرکہ قلمون کے نتاءض کے حوالے سے یہ کہاکہ شامی سرحدی علاقہ قلمون سمیت لبنان کے کچھ سرحدی علاقوں میں اس وقت بڑی حد تک امن ومان کی صورت حال پیداہوچکی ہے،اس لئے کہ وہاں ایک عرصے سے ایک طرف شامی فوج،ان کے ساتھ غیورعوام اوردفاع وطن کمیٹی سمیت قلمون کے جوان اورلبنان کے اسلامی مقاومت کے جوان تھے جبکہ دوسری جانب مسلح دہشت گردگروہ تھے جویہاں پرمسلسل تخریب کاری کررہے تھے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزیدکہا کہ ہمیں وہاں پرکئی کامیابیاں حاصل ہوئیں ہیں اورشامی فوج اور مقاومت اسلامی لبنان کے بہادرجوانوں نے چند پہاڑیوں کے چوٹیوں پراپنے مضبوط کنٹرول سنبھال چکے ہیں،اس کے نتیجے میں کئی حد تک وہاں شام اورلبنان کے سرحدی علاقوں میں امن وامان قائم ہواہے،تاہم یہ کہناقبل ازوقت ہے کہ مکمل امن وامان ہے،اس لئے کہ جب تک مسلح گروہ کاوجودوہاں پرباقی ہے،تخریب کاری اوردہشت گردانہ کاراوائیوں کاہونا امکان سے خالی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاسردست جونتائج حاصل ہوئیں ہیں،وہ یہ ہیں کہ شامی ولبنانی سرحدی علاقوں کے300 کلومیٹر اراضی سے دہشت گردوں کوبھاگنے پرمجبورکیے گیے ہیں اورشامی سرحدی علاقہ عسال الورد اورلبنانی علاقے بریتال، بعلبک،نحلہ اوریونین مکمل طور سے ہمارے کنٹرول میں ہیں جہاں مسلح دہشت گردوں نے میدان جنگ بنار کھاتھا۔
سیدنصراللہ نے وہاں شہیدہونے والوں کے حوالے سے کہاکہ اب تک حزب اللہ کے13جوان اورشامی فوج اورعوامی رضاکارانہ جماعت کے کل7افراداس معرکے میں شہیدہوچکے ہیں،اورالحمدللہ اس میں مجموعی طورپرہمیں بہت ہی عظیم کامیابی نصیب ہوئی ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزیدکہاکہ معرکہ قلمون میں لبنانی اورشامی مخلوط خون امت بڑی دفاع کی ہے اوردہشت گردوں کے منصوبوں کوناکام کیاہے ارلبنانیوں اوراہل بقاع خاص طورسے بعلبک الہرمل والوں کایہ حق ہے کہ وہاں پران کے علاوے میں کوئی داعشی اورالنصرہ کے دہشت گردباقی نہ رہیں، اورآج وہ دن ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکومت نے توان کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں اٹھائی البتہ اس سرزمین کے غیورعوم نے ہی بالآخر یہاں سے دہشت گردوں کونکال باہرپھینک دیاہے۔
سیدحسن نصراللہ نے ملک میں صدارتی انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس سلسلے میں اپنی ضرورت کاشدت کے ساتھ احساس کرناچاہیے اوربیرونی طاقتوں کواس حوالے سے بالکل بھی فکرمند نہیں ہونا چاہیے ،سوحزب اللہ اورالمستقبل بالکل تیارہیں تاہم عمادعون کے ساتھ اس موضوع پرچندباتیں ہوناباقی ہے۔
انہوں نے بحرین کی صورت کے حوالے سے کہاکہ وہاں کے ظالم حاکم کی ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ وہ عوام کی کچل دیں اورکمزورکردیں کہ عوام بھی سیسہ پلائی ہوئی دیوارکی مانند مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے چونکہ یہ لوگ وفادار ہیں،لہٰذا فضاان کے حق میں بہتر ہے توانشاءاللہ نتائج مفیدثابت ہوں گے انہوں نے کہا بحرین کے جیلوں کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے اور خطرناک صورت حال جاری ہے۔
سیدحسن نصراللہ سرزمین ہمیں پرآل سعودکی ظالمانہ جارحیت کے حوالے سے کہاکہ سعودی عرب وہاں پراپنی تمام ظالمانہ کاروائیوں کے باوجوداپنے اہداف حاصل کرنے قاصرہے جبکہ عالمی برادری ان تمام صورت حال کوایک تماشابین کی مانند دیکھ رہی ہے۔
انہوں نے اس بات پرافسوس کاظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بات نہایت ہی افسوسناک ہے کہ آل سعود نے سیدحسین الحوثی کے مزارکومنہدم کیاہے،اس کے علاوہ وہاں کے تاریخی مساجدسمیت زیدیوں کے اہم تاریخی نشانات کوتباہ و برباد کردیاہے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ دراصل وہ آل یہود کی پیروی کررہے ہیں جنہوں نے فلسطین میں یہ ظالمانہ کاروائیاں اس سے قبل انجام دیے تھے۔
آخرمیں سیدنصراللہ نے اپنی صحت کے حوالے سے پھیلائی گئی پروپیگنڈوں کے حوالے سے اس بات کی نفی کی ہے کہ ان کوکوئی تکلیف نہیں ہے،وہ اللہ کے فضل سے بالکل تندرست ہیں،انہوں نے اپیل کیے ہیں کہ وہ دشمن کے ان افواہوں کوسنیں،اس لئے کہ موت اورشہادت تواللہ تعالی کے ہی ہاتھ میں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button