پاکستانی شیعہ خبریں

جشن میلادالنبی اور کرسمس کی مناسبت سے مختلف مذاہب کے افراد کا اجتماع

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ادارہ فیتھ تمام مذاہب اور مسالک کی نمائندہ تنظیم کے زیر اہتمام آرٹس کونسل میں پیغمبر اکرم محمد صلی اللہ وسلم اور حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر مشترکہ میلاد کا جلسہ منعقد ہوا، جس میں مختلف مذاہب ا ور مسالک کے پیشواء اور علماء کرام نے شر کت کی اور باہمی محبت اور اخوت کا عملی مظاہرہ پیش کیا۔ تقریب سے خطاب میں سابق صوبائی وزیر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ آج اس تقریب اور اس قسم کی تقریبات میں جہاں سب ہی ایک سوچ کے لوگ جمع ہے محبت اور اخوت کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن ہم ہی میں سے کچھ لوگ اپنے اپنے جلسوں میں جاتے ہیں تو اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے مختلف جھوٹ بولتے ہیں اور نفرتوں کا پرچار کرتے ہیں، یہی منافقت ہمارے معاشرے میں ہے جس کو ختم ہونا چائیے۔ پی ٹی آئی کے اسلم راجپوت نے خطاب میں سیرت رسول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کا دن سیرت رسول پر عہد کر نے کا دن ہے، سیرت رسول پر عمل کرکے اپنے معاشرے میں تبدیلی لانے کا دن ہے۔ عیسائی رہنما پیٹر انور جاوید نے کہا کہ کرسمس کے دن حضرت عیسی کا تزکرہ تو ہوتا ہے لیکن اُن کی تعلیمات کو نشر نہیں کیا جاتا ہے، اور آپ کا عفو و درگزر کا پیغام پیش نہیں کیا جاتا۔

بشپ اعجاز عنایت نے کہا کہ دنیا میں سارا فساد اس بات کی وجہ سے ہے کہ دنیا میں انسان بجائے رب کو رب مانے کے خود رب بنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے فیصلوں کو جبر اور ظلم سے منوانے کی کوشش کرتا ہے۔ صوبائی وزیر مذہبی امور قیوم سومرو کا کہنا تھا کہ آج مسلمان ساری دنیا میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے سراسر انحراف اختیار کرلیا ہے اور اسلام کے منافی عمل کررہے ہیں اور یوں اسلام کو بدنام بھی کر رہے ہیں اور اب ہمیں مسلمانوں کو اپنے عمل سے اسلام کے اس روشن چہرے کو مسخ ہونے سے بچانا ہوگا۔ آخر میں سربراہ فیتھ و جعفریہ الائنس کا کہنا تھا کہ اسلام انسانیت کا مذہب ہے اور مظلومیت کا حامی ہے اور اس میں ظلم اور جبر کی کوئی گنجائش نہیں ہے، آئمہ اطہار کی تعلیم بھی یہی ہے کہ مظلوم کے حامی اور ظالم کے دشمن بن جاؤ، انسانیت میں یہی دو فرقے ہیں، ایک مظلوم کا حامی اور ایک ظلم کا حامی اور ہر مذہب کی یہی تعلیمات ہیں۔ علامہ عباس کمیلی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ جو مساجد اور عبادت گاہیں سیل پڑی ہیں، اُن کو کھول دیا جائے اور ان مکاتب فکر کے افراد کو سونپ دی جائے جن کو الاٹ ہوئی تھی۔ کانفرنس میں علامہ علی کرار نقوی، علامہ باقر زیدی، رضی حیدر، علامہ عباس ترابی، شبر رضا، یقوب شہباز نے بھی خطاب کیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button