صوبہ بلوچستان علاقائی اور عالمی پراکسی جنگ کا مرکز بنا رہا ہے، جنرل راحیل شریف
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میرے دل کے انتہائی قریب ہے۔ میری پیدائش کوئٹہ میں ہوئی اور پاک افواج میں شمولیت کے بعد بطور لیفٹیننٹ میری پہلی پوسٹنگ بھی خضدار میں ہوئی۔ صوبہ بلوچستان میں آرمی آفیسر کے طور پر 9 سال تک خدمات انجام دیں ہیں اور چیف آف سدرن کمانڈ بھی رہ چکا ہوں۔ان خیالات کا اظہار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نےاپنے دورہ کوئٹہ کے دوران ایک تقریب سے خطاب میں کیا۔جنرل راحیل شریف نے کہا کہ بلوچستان میں مختلف قوتوں کی مداخلت نے صوبے کے حالات کو مزید پیچیدہ بنایا۔ ترقیاتی کاموں، غربت، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی عدم موجودگی نے احساس محرومی کو وقت کیساتھ ساتھ مزید گہرا کیا۔ انہی محرومیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیرونی قوتوں نے اپنی منفی سرگرمیاں جاری رکھی۔ دشمن قوتوں نے صوبے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی بلکہ صوبہ بلوچستان میں ایک مخصوص حکمت عملی کے تحت پراکسی وار کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ یہ ایک ایسی جنگ ہے، جس کیخلاف پوری قوم برسر پیکار ہے اور صوبے میں امن و امان کے مکمل قیام تک اس جنگ کو جاری رکھیں گے۔ پاک افواج، ایف سی، پولیس، کوسٹ گارڈز، لیویز اور سب سے بڑھ کر بلوچستان کی عام عوام نے اس صوبے کیلئے بیش بہاء قابل قدر قربانیاں دی ہیں۔ صوبے میں ہم آہنگی کے فروغ کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کی کوششوں کی قدر کرتا ہوں۔ بلوچستان کا مستقبل بلوچستان کے نوجوان ہیں، جنکی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کی ضرورت ہے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ چند عرصے میں پاک افواج سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بلوچستان کے 18000 جوان بھرتی کئے گئے ہیں۔ اس موقع پر میں یہ اعلان کرتا چلوں، کہ نسٹ یونیورسٹی لاہور کا ایک کیمپس بہت جلد کوئٹہ میں بھی تعمیر ہوگا۔ ریکوڈک سمیت صوبے کے دیگر معدنی ذخائر کو استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔ گوادر پروجیکٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری پر سب سے پہلا حق یہاں کے مقامی افراد کا ہے۔ 2016ء کے اختتام پر 870 کلو میٹر پر محیط اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کی تعمیر کو مکمل کرلیا جائے گا۔ بلوچستان میں مفاہمتی عمل کا شروع ہونا انتہائی خوش آئند ہے۔ تکفیری دہشتگردوں کو بیرونی حمایت اور اندرونی سہولت بھی فراہم ہے۔ ہمارا دشمن مکار اور ہوشیار ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نےاگست 2014ء سے لیکر اب تک 2400 کے قریب خفیہ آپریشنز کئے ہیں، جن میں 204 قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوا ہے۔ تکفیری دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمی کرکے آپریشن ضرب عضب کو اسکے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ تشدد، نفرت اور دہشت کی سیاست نے کوئٹہ اور بلوچستان کا چہرہ کئی دہائیوں سے مسخ کیا ہوا ہے۔ ہم سب کو ملکر صوبے میں خوشحالی اور خوبصورتی کو دوبارہ لانا ہوگا