Uncategorized

حضرت بی بی فاطمہ زہراؑ دنیا بھر کی خواتین کیلئے نمونہ عمل ہیں، فائزہ نقوی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) دختر رسول(ص) حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا دنیا بھر کی خواتین کیلئے نمونہ عمل ہیں، مغرب کی تقلید میں تعلیمات اسلامی سے دوری اختیار کرنے کی بجائے بتول معظمہ ؑ کی سیرت کی پیروی کریں تو کسی تحفظ حقوق نسواں بل کی ضرورت محسوس نہ ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار جے یو پی کی مرکزی صدر سیدہ فائزہ نقوی نے جمعیت علما پاکستان نیازی شعبہ خواتین کے زیراہتمام حضرت بی بی فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے لاہور میں منعقدہ سیدۃ النساء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فائزہ نقوی کا کہنا تھا کہ سیدہ کونینؑ کے یوم ولادت کو یوم خواتین قرار دیا جائے، مغرب کی تقلید اور این جی اوز کی خواہش پر منظور ہونیوالے متنازع تحفظ نسواں بل کا ہمارے معاشرے کا کوئی تعلق نہیں، حکومت خواتین کی وراثت سے محرومی، قرآن سے شادی، ونی اور مقدمات کے تصفیے میں خواتین کو گروی رکھنے جیسی قبیح رسموں کے خاتمے کیلئے اقدامات کرے، عورت کو مرد کے مقابلے میں کھڑا کرنیوالی قانون سازی اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی اور گھروں میں لڑائیوں کا باعث بن رہی ہے، کیونکہ عورتیں بھی منفی طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

کانفرنس سے صوبائی وزیر سماجی بہبود ذکیہ شاہنواز، اراکین پنجاب اسمبلی راحیلہ خادم حسین، نبیرہ عندلیب نعیمی، مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی صدر سکینہ مہدوی، ڈاکٹر فریال کاظمی، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران اور قونصلیٹ جنرل کی بیگمات نے بھی خطاب میں زور دیا کہ خواتین سیرت فاطمہ پر عمل کرکے گھر کو جنت بنا سکتی ہیں۔ فائزہ نقوی نے کہا کہ فاطمتہ الزہرا کی اولاد نے پوری دنیا میں اسلام پھیلایا، کسی نے کربلا کو معلی بنا دیا تو کوئی سامرہ اور کاظمین کا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلبیت کی طہارت کی گواہی قرآن ک نے آیت تطہیر میں دی۔ سورہ الکوثر نازل کرکے پیغمبر کی نرینہ اولاد نہ ہونے کے طعنے دینے والوں کو سخت پیغام دیا کہ محمد مصطفٰی کی نسل اپنی بیٹی فاطمہؑ سے آگے بڑھی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ہر عورت فاطمہ بنت محمد کی پیروکار بن جائے تو گھر جنت کا گہوارہ بن جائے گا۔ فائزہ نقوی نے کہا کہ ہمیں یوم خواتین مغرب کیساتھ منانے کی بجائے سیرت فاطمہ کو پھیلانے کیلئے سیدہ کونین کے یوم ولادت کو یوم خواتین قرار دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی تقلید اور این جی اوز کی خواہش پر منظور ہونیوالے متنازع تحفظ نسواں بل کا ہمارے معاشرے کا کوئی تعلق نہیں۔

عورتوں پر ہونیوالے تشدد کو تسلیم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ حکومت وراثت سے محرومی، قرآن سے شادی، ونی اور مقدمات کے تصفیے میں خواتین کو گروی رکھنے جیسی قبیح رسموں کے خاتمے کے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ جے یو پی کی رہنما نے کہا کہ عورت کو مرد کے مقابلے میں کھڑا کرنے والی قانون سازی اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی اور گھروں میں لڑائیاں کروانے کا باعث بن رہی ہیں۔ اسے عورتیں بھی منفی طور پر استعمال کریں گی، جس سے گھر کا امن و سکون تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے ترامیم کے وعدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسلامی قانون سازی میں مہارت رکھنے والی خواتین رہنماوں سے مشاورت پر زور دیا تاکہ قرآن وسنت کے مطابق معاشرتی ضرورت بھی پوری ہو جائے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button