پشاور کی 75 لاکھ آبادی کیلئےصرف 7688 پولیس اہلکار ہیں،ایس ایس پی آپریشنز
شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)ایس ایس پی اپریشنز پشاور عباس مجید خان مروت نے کہا ہے کہ پشاور کے 75 لاکھ عوام کی جان ومال کی حفاظت کیلئے صرف 7688 نفری موجود ہے۔ جس کے مطابق ایک پولیس اہلکار کے ذمہ ایک ہزار لوگوں کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، مگر اس کے باوجود پولیس نے شب وروز کی محنت اورجرائم پیشہ عوام کے خلاف جاری آپریشنوں کے باعث گزشتہ سال کی نسبت روان سال میں جرائم کی وارداتوں پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے۔
زرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار ایس ایس پی آپریشن پشاور عباس مجید مروت نے پولیس ایکٹ 2016 کے نفاذ کے بعد ڈسٹرکٹ اسمبلی میں منعقدہ خصوصی اجلاس کے دوران ڈسٹرکٹ اسمبلی کے عوامی نمائیندگان کو پشاور پولیس کی کارکردگی کے بارے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ناظم اعلی ارباب عاصم خان، نائب ناظم اعلی قاسم علی شاہ، ایس پی کینٹ کاشف ذوالفقار، اے ایس پی فقیر آباد حسن افضل، چاروں ٹاون ناظمین نائب ناظمین، کونسلران اور کثیر تعداد میں دیگر عوامی نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے عوامی نمائندوں اورپولیس افسران پر مشتمل DRC کی بدولت پشاورسٹی کینٹ اور رورل تھانہ جات کے علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوامی مسئلہ مسائل اورتنازعات کو خوش اسلوبی ا ور انصاف پر مبنی فیصلوں سے حل کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز پشاورعباس مجید خان مروت نے ڈسٹرکٹ اسمبلی اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ پشاور پولیس نے شہر میں امن وامان کے قیام کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں۔ جس کی بدولت شہر میں دہشتگردی کی وارداتوں اور سٹریٹ کرائم میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ نئے پولیس ایکٹ 2016 کے نفاذ کے بعد محکمہ پولیس سے سیاسی اثر و رسوخ کا خاتمہ ہوگیا اور پولیس سے متعلق تمام تر اختیارات آئی جی پولیس کو تفویض کردیے گئے ہیں۔ جس میں پولیس کانسٹیبل سے اے آئی جی تک کی ٹرانسفر پوسٹنگ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کیلئے آئی جی پی نے پرانے تھانوں کو تبدیل کرکے نئے رپورٹنگ روم بنادیئے گئے اور پولیس اسسٹنس لائن قائم کرنے کی بدولت عوام کے مسائل ایک چت کے حل کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ PLC کی بدولت پویس اور عوام میں فاصلہ ختم کرکے اعتماد بڑھ گیا ہے۔ PLC ممبران عوام کی منتخب کردہ ممبرز ہیں، عوام کی خدمت میں اہم کردار ادا کریں۔