Uncategorized

سیہون شریف خودکش حملہ، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگرد عبدالحفیظ پندرانی کی تلاش

شیعہ نیوز ( پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ ) سانحہ سیہون شریف کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک ایسے شخص کی تلاش میں انتہائی سرگرم ہیں جس پر سانحہ لعل شہباز قلندر میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ اس انتہائی مطلوب دہشت گرد کا نام عبدالحفیظ پندرانی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شبہ ہے کہ عبدالحفیظ پندرانی نے ہی خودکش حملہ آور کے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہوگا۔ مختلف واقعات اور مشتبہ افراد سے کی جانے والی تفتیش میں وقتاً فوقتاً عبدالحفیظ پندرانی کا نام سامنے آتا رہا ہے۔

عبدالحفیظ پندرانی رواں سال 18 جنوری کو شیخوپورہ میں مارے گئے لشکر جھنگوی کے سربراہ آصف چھوٹو کا اہم ترین ساتھی ہے۔ عبدالحفیظ پندرانی کا نام سی ٹی ڈی سندھ کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں پر مشتمل ریڈ بک کے صفحہ نمبر 57 پر درج ہے۔ سی ٹی ڈی سندھ کی ریڈ بک کے مطابق عبدالحفیظ پندرانی عرف علی شیر کی عمر تقریبا 35 سال ہے اور وہ ضلع شکارپور کے عبدالخالق پندرانی گوٹھ کا رہائشی ہے۔ اس کا آبائی تعلق بلوچستان کے علاقے مستونگ سے ہے تاہم کافی عرصے تک خان پور کے قریب واقع ایک علاقے میں رہائش پذیر رہا، عبدالحفیظ پندرانی کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان سے ہے۔ عبدالحفیظ پندرانی اندرون سندھ دہشت گردی کی بڑی وارداتوں میں آصف چھوٹو کے ساتھ شامل رہا ہے۔

31 جنوری 2015ء کو شکارپور کی کربلا معلیٰ میں جمعہ کی نماز کے دوران خودکش حملہ کیا گیا جس میں 60 سے زائد لوگ شہید ہوگئے تھے۔ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی کالعدم لشکر جھنگوی کا آصف چھوٹو تھا جسے مقامی طور پر عبدالحفیظ بروہی نامی شخص نے مکمل معاونت فراہم کی تھی۔ اس واقعے میں ملوث خلیل احمد نامی شخص کو سی ٹی ڈی نے حراست میں لیا تھا جو اس وقت جیل میں ہے۔

خلیل احمد کی انٹیروگیشن رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ اس کی ملاقات عبدالحفیظ پندرانی سے 2009ء میں افغانستان میں ہوئی۔ عبدالحفیظ پندرانی نے ہی شکارپور کی امام بارگاہ کربلا معلیٰ کی معلومات اکھٹی کرنے کا کام اسے سونپا تھا اور اس کے لئے آلو کا ٹھیلا بھی فراہم کیا تھا۔ کربلا معلیٰ میں خودکش حملہ کرنے والے الیاس کو بھی عبدالحفیظ نے ہی عبدالخالق پندرانی گوٹھ میں ٹہرایا تھا۔ عبدالحفیظ کے ایک بھائی پیر بخش نے اندرون سندھ کی تاریخ میں پہلا خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ یہ ناکام خودکش حملہ عاشورہ کے جلوس پر 19 دسمبر 2010ء کو شکارپور کے گاوں نیپئر آباد میں کیا گیا تھا، تاہم پولیس کی فائرنگ سے خودکش حملہ آور پیر بخش مارا گیا تھا۔ فوری طور پر خودکش حملہ آور کی شناخت نہ ہوسکی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button