ملت تشیع نشانے پہ ! ڈی آئی خان میں یزیدوں کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ
شیعہ نیوز(پاکستانی شیعہ خبررساں ادارہ)ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ میں امن و امان کی اجتماعی صورت حال تسلی بخش قرار دی جا سکتی ہے، تاہم گذشتہ چند سالوں میں تحصیل پروآ میں اہل تشیع کو مسلسل ٹارگٹ بنانے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ چند سال پہلے شروع ہوا۔ جس میں تھلہ بی بی مہتاب محلہ حیات اللہ کے متولی میٹر ریڈر غلام رضا شاہ عرف رضو شاہ کو رمک میں نامعلوم افراد نے ٹارگٹ کیا۔ غلام رضا شاہ عرف رضو شاہ کے بعد ذاکر حسین ولد محمد ہاشم سکنہ پروآ کو تھانہ پروآ کی حدود میں بھڑکی روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔ مذکورہ دو واقعات کے بعد اہل تشیع کی تحصیل پروآ کی اہم ترین شخصیات میں شمار کئے جانے والے معروف زمیندار سید غلام حیدر شاہ آف بھٹیسر کو دہشت گردوں نے ٹارگٹ کرتے ہوئے قتل کیا۔ سید غلام حیدر شاہ آف بھٹیسر کے واقعہ کے بعد تحصیل پروآ کی اہل تشیع برادری نے بھرپور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے پروآ سرکل میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے سدباب کا مطالبہ کیا لیکن متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی ٹارگٹ کلنگ کا سدباب نہ کرسکی، جس کے نتیجے میں ملیکھی کے قریب ڈسٹری روڈ پر نامعلوم دہشت گردوں کا اگلا نشانہ سید کرم حسین شاہ بنے۔ اس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹریکٹر کے معروف مکینک باقر حسین ملنگ کو تھانہ پروآ کی حدود میں کانٹا موڑ پر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ اہل تشیع کی مسلسل بڑھتی تشویش کے باوجود متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کے سبب تحصیل پروآ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع رہا اور تھانہ پروآ کی حدود انڈس ہائی وے پر شوگر ملز کے دو شیعہ ورکر ملازم حسین اور قیس بلوچ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
دوہرے قتل کی واردات کے بعد ایک بار پھر اہل تشیع کی طرف سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کا مطالبہ شدت پکڑ گیا، لیکن مسلسل متعلقہ حکام چشم پوشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تحصیل پروآ میں اہل تشیع کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بنائی گئی تنظیم ’’انجمن صدائے حسین ؑ‘‘ کے فعال رہنما مختیار خان بلوچ کو تھانہ پروآ سے چند قدم کے فاصلے پر نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ مختیار خان بلوچ کے فرزند ثقلین مختیار کو بھی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں ان کے دو دوستوں علی رضا اور جمیل کے ہمراہ نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا۔ مذکورہ واقعہ تھانہ پروآ کی حدود میں ڈسٹری روڈ پر رونما ہوا۔ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے تہرے قتل کی واردات کے بعد تحصیل پروآ کے اہل تشیع کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، تہرے قتل میں نشانہ بننے والوں کی نعشوں کو انڈس ہائی وے پر رکھ کر احتجاج کیا گیا اور سکیورٹی اداروں سے پروآ سرکل میں دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سدباب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تہرے قتل کی واردات پر انڈس ہائی پر نعش رکھ کر احتجاج کے سبب دس گھنٹے تک انڈس ہائی وے ٹریفک کے لئے مکمل بند رہی۔ ضلعی انتظامیہ اور اعلٰی پولیس افسران کی یقین دہانیوں اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے سدباب کے لئے مؤثر کارروائیوں کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کیا گیا تھا اور نعشیں تدفین کے لئے منتقل کر دی گئیں تھیں۔ تھانہ پروآ کی حدود میں تہرے قتل کی واردات کے بعد کچھ عرصہ تک شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے خاموشی رہی لیکن اب ایک بار پھر تھانہ پروآ کی حدود میں چار روز میں دو شیعہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا، جن میں چار روز قبل انڈس ہائی وے ماہڑہ اڈا پر شوگر ملز کے آفیسر ثمر عباس خان کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا جبکہ گذشتہ روز اہل تشیع کے معروف مرثیہ نگار و نوحہ خوان صابر حسین صابر کو تھانہ پروآ سے چند قدم کے فاصلے پر دن دہاڑے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
تحصیل پروآ کے مقامی ذرائع کے مطابق چند سالوں میں پروآ تھانہ کی حدود میں 18 اہل تشیع افراد کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ تحصیل پروآ میں اہل تشیع محدود تعداد پر مشتمل ہیں اور گذشتہ چند سالوں سے مسلسل ٹارگٹ کا نشانہ بننے کے سبب تشویش اور عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ تحصیل پروآ کی اہم تشیع برادری عدم تحفظ کا شکار ہونے کے سبب تحصیل پروآ سے ہجرت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ مختیار حسین بلوچ و ثقلین مختیار اور ذاکر حسین ولد ہاشم کے خاندان تحصیل پروآ سے ہجرت کرکے پنجاب منتقل ہوچکے ہیں، تحصیل پروآ سے اہل تشیع کے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے جبکہ مسلسل عدم تحفظ کے سبب پروآ سے ہجرت کا سلسلہ بڑھ رہا ہے۔ تحصیل پروآ میں مخصوص فرقہ کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے جہاں انتظامیہ و متعلقہ حکام کی کن کارکردگی مایوس کن ہے وہیں پروآ سرکل کے مقامی بااثر شخصیات کی طرف سے چشم پوشی بھی اہم وجہ ہے۔ چند سالوں کے دوران 18 افراد کو مخصوص فرقہ کی بنیاد پر نشانہ بنانے کے واقعات نے ماحول کو انتہائی کشیدہ بنا رکھا ہے۔ عوام میں محکمہ پولیس پر اعتماد ختم ہوچکا ہے۔ امن و امان کے قیام کے سلسلے میں پاک فوج کو پروآ سرکل کی صورت حال پر نوٹس لینے کی اپیل کی جا رہی ہے۔