اصغریہ علم و عمل تحریک کے زیر اہتمام 2 روزہ کربلا شناسی ورکشاپ کا انعقاد
شیعہ نیوز(پاکستان شیعہ خبر رساں ادارہ ) اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے زیر اہتمام 2 روزہ کربلا شناسی ورکشاپ الکوثر اسکول ہالا، سندھ میں منعقد کی گئی، ورکشاپ میں اضلاع اور ڈویژنز کے اراکین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ورکشاپ میں گروپ ڈسکشن کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر پریزنٹیٹشنز بھی دی گئیں۔۔ اس موقع پر انجینئر سید حسین موسوی، سید پسند علی رضوی، سید شکیل شاہ حسینی، سید کاظم حسن شاہ، سید خادم حسین رضوی و دیگر نے خطاب کیا۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انجنئیر حسین موسوی نے کہا کہ امام حسینؑ کی تاریخ زندگی کہ جو تاریخ بشریت کی پہچان انگیز ترین حماسہ کی شکل اختیار کر چکی ہے، اس کی اہمیت ناصرف اس وجہ سے ہے کہ ہر سال لاکھوں انسانوں کے جذبات کی طاقتور موجیں اپنے اطراف کو شعلہ ور کرتی ہیں اور دوسرے تمام مواقعوں سے زیادہ اچھی طرح اس کو مناتے ہیں، بلکہ اس کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم حرکت کا محرک صرف انسانوں کے پاک و پاکیزہ جذبات ہیں اور ہر سال اس تاریخی واقعہ کی یاد میں منظم عزاداری اور جلوس جو بہت شان و شوکت سے برپا کئے جاتے ہیں، اس کیلئے کسی مقدمہ اور تبلیغات کی ضرورت نہیں ہے، اس لحاظ سے اپنی نوعیت میں بے نظیر ہے۔
حسین موسوی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جو روایتی عزاداری اور مجالس ہوتی ہیں، وہ خاطر خواہ نتائج دینے میں تاخیر کا باعث ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ ہماری مجالس میں تین امور کا ہونا لازمی ہے، پہلی بات یہ ہے کہ یہ مجالس اہلبیتؑ کی محبت میں اضافے کا باعث بنیں، کیونکہ محبت کا رشتہ بہت ذی قیمت ہے، دوسرا یہ کہ ان مجالس میں لوگوں کو واقعہ عاشورا کے حوالے سے ایک روشن اور عمیق معرفت مل جائے، ایسا نہ ہو کہ ہم مجلس حسینی میں اس انداز سے تقریر کریں کہ اگر مجلس میں کوئی صاحب فکر انسان بیٹھا ہو، وہ شش و پنچ میں پڑ جائے کہ میں یہاں کس لئے آیا ہوں اور واقع کیا تھا، ہمیں امام حسینؑ کی عزاداری کیوں کرنی چاہیئے، امام حسینؑ کو کربلا جانے کی ضرورت کیوں پیش آئی، ہونا یہ چاہیئے کہ اس سے پہلے کہ یہ سولات مخاطب کے ذہن میں آجائیں، آپ ان کے جواب دے چکے ہوں، تیسری لازمی بات یہ ہے کہ لوگوں کی معرفت اور ایمان کو تقویت بخشیں، آپ کو دینی تعلیمات کی اس انداز میں بات کرنی چاہیئے، جس سے لوگوں کے ایمان و معرفت میں اضافہ ہو جائے، ایسا نہ ہو کہ ہم ممبر پر صرف لفاظی کریں اور خدانخواستہ ایسی بے تکی بات کریں، جس سے لوگوں کا ایمان ضعیف ہو جائے۔