پشاورميں اغواء شدہ ایرانی سفارتکار حشمت اللہ عطارزادہ رہا
پاکستان کے صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور میں ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال قبل پشاور سے اغوا ہونے والے ایرانی سفارت کار حشمت اطہر زادے کو بازیاب کرا لیا گیا ہے
اسلام آباد میں ایران کے سفیر ماشاء اللہ شاکری نے اس خبرکی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی سفارتکار کورہائي دلوانے کے
بعد تہران پہنچادیا گیا ہے ۔انھوں نے اس موقع پرایرانی عوام اورحشمت اللہ عطارزادہ کے اہل خانہ کومبارکباد بھی پیش کی ۔ اسلام آباد میں ایران کے سفیر نے کہا کہ اس ایرانی سفارتکار کوایران کی انٹلیجنس اورسیکورٹی کے اداروں کے جوانوں نے بہت ہی مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے انتہائی پیچیدہ کاروائی کرکے اغواکنندگان کے قبضے سے آزادکرایا ہے انھوں نے کہا کہ ایران کی انٹلیجنس کے اہلکاروں کے اس اقدام نے ایک بارپھر اسلامی نظام کے دشمنوں کے سامنے سیکورٹی اورانٹلیجنس کے میدانوں میں ایران کی اعلی توانائیوں کوثابت کردیا ہے ۔
منگل کو پشاور میں ایران کے قونصل جنرل عباس علی عبدالحی نے بی بی سی کو بتایا کہ ایرانی قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی حشمت اطہر زادے بازیابی کے بعد ایران پہنچ چکے ہیں۔تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مغوی اہلکار کو کب اور کس نے بازیاب کرایا۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ مغوی اہلکار کو دو دن قبل بازیاب کرا لیا گیا تھا۔
قونصل جنرل نے کہا کہ ’ انھیں صرف یہ معلوم ہے کہ حشمت اطہرزادے بازیاب ہوگئے ہیں اور وہ ایران بھی پہنچ چکے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انھیں اور کچھ معلوم نہیں۔
خیال رہے کہ تیرہ نومبر دو ہزار آٹھ کو پشاور میں ایرانی قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی حشمت اطہر زادے کو پشاور کے ماڈرن علاقے حیات آباد سے نامعلوم مسلح افراد نے بندوق کے نوک پر اغوا کیا تھا جبکہ اس واقعہ میں ان کے ایک محافظ کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ایرانی سفارت کار تقریباً سولہ ماہ تک لاپتہ رہے اور اس دوران کسی نے ان اغوا کے ذمہ داری قبول نہیں کی
دوسری طرف پاکستان نے بھی ایرانی سفارتکارکی رہائی پرخوشی کا اظہار کیا ہے ۔ پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں سرگرم مسلح دہشت گردوں نے متعدد ملکوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کوخراب کرنے کی کوشش کی مگرہماری کوشش یہی ہے کہ ہم مختلف دوست ملکوں منجملہ ایران کے ساتھ ان تعلقات کوخراب نہ ہونے دیں